جنون

{ جُنُون }

تفصیلات

iثلاثی مزید فیہ کے باب سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٦٩٩ء میں "نور نامہ" میں شاہ عنایت نے استعمال کیا۔

["جنن "," جُنُون"]

اسم

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : جُنُونوں[جُنُو + نوں (و مجہول)]

جنون کے معنی

١ - دیوانہ پن، دیوانگی، عقل کھو بیٹھنا۔

"یہ فرمایا تھا کہ یہ دوا جنون اور نیز مرگی کے واسطے نہایت مجرب ہے"۔

٢ - [ کنایۃ ] خبط، کسی چیز کی حد سے زیادہ دھن ہونا۔

"میری خاطر داری بہت کرتے تھے اور میرا دم بھرتے تھے مگر پردے کا جنون تھا"۔

٣ - عشق،سودا

 کمتریں اک غلام ہوں تیرا دل میں غم سر میں ہے جنوں تیرا (١٨٥٧ء، بحر الفت، ٣)

٤ - [ کنایۃ ] بہت زیادہ غصہ جس میں انسان عقل کھو بیٹھے۔

غصہ اس قسم کا جنوں ہے اس سے بھی بلکہ کچھ فزوں ہے

٥ - [ تصوف ] عشق الٰہی میں ایسا مغلوب ہونا کہ اس غلبہ سے سر پیر کا ہوش نہ رہے، ہر چیز سے بالکل بے خبر ہو جانا۔

"مستی میں علم باقی رہتا ہے جنوں میں نہیں"۔ (١٩٢١ء، مصباح التعرف، ٩٤)

مترادف

عشق, سنک, دیوانگی, مالیخولیا

مرکبات

جنون خیز, جنون الہی, جنون آور

انگلش

["A state of possession by a jin","demoniacal possession; loss of reason","madness","insanity","phrensy; a demoniac"]