جنگ کے معنی
جنگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جُنْگ (ن غنہ) }{ جَنْگ (ن غنہ) }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں آیا اور جب اردو ادب عام ہوا لوگ اس کی ضرورت محسوس کرنے لگے اور اس لفظ کو شامل کر لیا گیا۔ ١٨٨٧ء میں "خیابان آفرینش" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک جلد جس میں کئی کتابیں ہوں","بڑی بیاض","پیتل کی گھنٹی جو بہلی رتھ اکے وغیرہ میں لٹکادیتے ہیں","کتابوں کا پُشتارہ"]
اسم
اسم مجرد ( مؤنث ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : جُنْگوں[جُن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]"]
- جمع : جَنْگیں[جَن (ن غنہ) + گیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : جَنْگوں[جَن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]
جنگ کے معنی
["\"وہ اپنی جنگ میں تھی اس کو کسی کی کیا خبر\"۔ (١٩٢٦ء، نوراللغات)"]
["\"وہ ایک جنگ نکال لائے تھے کہ یہ حدیثیں ہیں جو میں نے آنحضرتۖ سے سن کر لکھ لی تھیں\"۔ (سیرۃ النبی، شبلی، ١٤:١)"]
"یا تو ہماری اطاعت قبول کرو یا جنگ و پیکار کے لیے تیار رہو"۔ (واقعات دارالحکومت دہلی، ٢٣:١)
: ٹھن گئی سرمایہ داری اور مزدوری میں جنگ دیکھیں کون اس معرکے سے کامیاب آنے کو ہے (١٩٣٧ء، نغمہ فردوس، ١٤٩:١)
"اس میں روزانہ وہ جنگ ہوتی ہے کہ بیچ بچاؤ کرنا مشکل ہے"۔ (١٩٨٤ء، مشرق، کراچی، ١١مئی، ٣)
جنگ کے مترادف
رن[2], کار, حرب, غزوہ
امنگ, بغض, بھارت, پیکار, جدال, جدل, جوش, حرب, خیال, دُھن, رزم, رن, عداوت, لڑائی, محاریہ, معرکہ, مٹھا, نبرد, کارزار, یُدھ
جنگ کے جملے اور مرکبات
جنگ و جدل, جنگ جوئی, جنگ جو, جنگ بندی, جنگ آور, جنگ آزمودہ, جنگ آزمائی, جنگ آزما, جنگ آرائی, جنگ آوری, جنگ جویانہ, جنگ زرگری, جنگ نامہ, جنگ آرا
جنگ english meaning
audacity [ڈھیٹ]Battleconflictfightimpudenceshamelessnesswar
شاعری
- شب درد و غم سے عرصہ مرے جی پہ تنگ تھا
آیا شبِ فراق تھی یا روز جنگ تھا - سُنا ہے راہ میں کانٹوں نے سر اٹھایا ہے
ہماری آبلہ پائی کو اذنِ جنگ ملے - گزشتہ جنگ میں پیکر جلے‘ مگر اس بار
عجب نہیں کہ یہ پرچھائیاں بھی جل جائیں - حالتِ جنگ ہی میں رہتا ہے
جب سے دل درد کی سپاہ میں ہے - ہو ڈھیر اکیلا جنگ میں تو خاک لحد کی پھانکے گا
اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا - جنگ ، نے صبح کے تئیں ہے نہ شام
آشتی کے ہیں اب پیام وسلام - تیری درشتیوں کو سمجھتا ہوں آشتی
تجھ کو یہ میرے ساتھ عبث عزم جنگ ہے - بڑھتے ہیں صفیں توڑ کے عباس خردمند
کیا جنگ کریں مشک بچانے کے ہیں پابند - کب سپاہی کام پر آقا کے اب دیتا ہے جی
بھوک سے کرتا ہے ہوکر زندگی سے سیر جنگ - کہ گنتی سے سب بست آلاف تھے
بہت جنگ جو اور بڑے من چلے
محاورات
- آج کل جنگل میں سونا اچھالتے چلے جاؤ کوئی نہیں پوچھتا
- آمادہ بجدال (بجنگ) ہونا
- آمادۂ جنگ (و جدال) ہونا
- انتظام جنگ کرنا
- اکیلا سو باولا، دوکیلا سوسنگ، تکیلا سوکھٹ پٹ، چوکیلا سوجنگ
- ایک جنگلے میں دو شیر نہیں رہ سکتے
- برمحنت سلاح جنگ چہ سود
- بھنگ کہے میں رنگی جنگی پوست کہے میں شاہجہان۔ افیم کہے میں چنی بیگم مجھ کو پی کے جائے کہاں
- بھوکے کو ان پیاسے کو پانی جنگل جنگل آوادانی (آبادی)
- پنڈت بھئے تو کیا بھئے گلے لپیٹا سوت۔ بھاؤ بھگت جانی ناہیں بھئے جنگل کے بھوت