جڑی کے معنی
جڑی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَڑی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |جڑ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ نسبت ملانے سے |جڑی| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٨٢ء میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کی جڑ جو سانپ کے کاٹے کا علاج ہے","پیڑ کی جڑ","جڑ جو دوا میں کام آئے","گڑ بیل","مرچی کھند کی جڑ جو سانپ کے کاٹے پر زہر مُہرے کا کام دیتی ہے","مرچی کھنڈ","وہ دوا جو کسی درخت کی جڑ ہو"]
جَڑ جَڑی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جڑی کے معنی
"فوراً جڑی پیسی گئی اور انگلی پر اس کا لیپ کیا گیا۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ١١:١)
جڑی کے مترادف
بوٹی
جڑ, رُوکھڑی
جڑی english meaning
The root of a medicinal herbwhatever (thing)whichever
شاعری
- باہو و پہنچی و کنگن پچ لڑی
سرسوں تھی پالک جواہر میں جڑی - تارا چندا پرو کر راکھے سو مانگ سر پر
جگنی جڑی منور اوڑے جھنا سو آلی - نمک پاشی کا واں موقع ہے اے فیض
جہاں تیغ اس نے ہنس ہنس کے جڑی ہے - باہر و پہنچی و کنگن پچ لڑی
سرسوں تھی پالگ جواہر میں جڑی - تارے چندا پرو کر راکھے سو مانگ سر پر
جگنی جڑی منور اوڑے جھنا سو آلی - جڑی لات و غزا کی وہ لات سر پر
کہ مکا نہ ہو رعد کا اوس گھمک کا - جڑی لات و عزا کی وہ لات سر پر
کہ مکا نہو رعد کا اوس گھمک کا - ناقہ لیلےٰ نے مستی میں جڑی مجنوں کے لات
یہ شتر غمزہ برنگ لغزش مستانہ تھا - بنیے نے انگیا جو چھوئی خلطہ کیا ٹک اک زیاد
اون نے جڑی اودھر سے دھول‘ اون نے دیا ادھر سے پاد - الو حوالے کیا باتوں کی میزاں میں تول
قرض کے دو سو پچے سو کی جڑی اور دھول
محاورات
- جڑ(یا جڑیں) کاٹنا
- روکھ بنانا نگری سو ہے بن برگن ناکڑیاں۔ پوت بنا نہ ماتا سوہے لکھ سونے میں جڑیاں
- ٹوٹی ہے تو کسی سے جڑی نہیں اور جڑی ہے تو کوئی توڑ سکتا نہیں
- کنجڑن (کنجڑی) اپنے بیر کو کھٹا نہیں بتاتی
- کنجی پنہاری (کونجڑی) اور گوکھرو کا اینڈوا
- کونجڑی اپنے بیر کھٹے نہیں بتاتی