حاجت کے معنی
حاجت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حا + جَت }احتیاج، ضرورت
تفصیلات
iیہ عربی زبان کا لفظ ہے ح و ج اس کے حروف اصلی ہیں۔ اردو میں بطور اسم مونث اور اسم مذکر مستعمل ہے۔ (١٤٣١ء، خواجہ بندہ نواز "شکارنامہ" (شہباز، فروری، ٦٤ع) میں مستعمل ہے۔, m["بے بضاعتی","بے مائیگی","پاخانہ (حَوَج۔ حاجَ۔ ضرورت ہونا)","تہی دامنی","تہی دستی","تہی مایگی","حوائجِ ضروری","ضرورت کی چیز","ضروری چیز کام یا معاملہ","نیاز مندی"],
حوج حاجَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : حاجَتیں[حا + جَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : حاجَتوں[حا + جَتوں (و مجہول)]
- لڑکا
حاجت کے معنی
اب عمر کی نقدی ختم ہوئی اب ہم کو ادھار کی حاجت ہے (١٩٧٨ء، ہدایات ہندی (ق)، ضعیفی، ٧١)
"قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں جاتے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٩٤:١)
"حاجت عضویے کے اندر کا ایک تناؤ ہوتی ہے جو مخصوص تحریضات یا مقاصد کے بارے میں عضویے کے میدانوں کو منظم کرنے اور ان کے حصول کی طرف فعلیت کو اکسانے کا رجحان رکھتی ہے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ١٤١)
حاجت کے مترادف
نیاز
آرزو, احتیاج, افلاس, امید, تمنّا, چاہ, خلّہ, خواہش, ضرورت, طلب, غربت, غرض, غریبی, فلاکت, لوڑ, محتاجی, مراد, مطلب, ناداری, وطر
حاجت کے جملے اور مرکبات
حاجت طلب, حاجت گاہ, حاجت خواہ, حاجت روائی, حاجت برار
حاجت english meaning
wantneednecessityexigencypoverty; a thing wantedan object of want or need; a call of nature; hopewish; a place of detention (for prisoners pending trial)(Plural) حاجت ha|jatcall of naturehopepovertyprayerrequirementshifting sandssupplicationwishHajet
شاعری
- تجھ سے جو یائے کرم عاصم اثیم
سخت حاجت مند ہیں ہم‘ تو کریم - تمہیں مجھ سے محبت ہے
محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقیں کی آخری حد تک دِلوں میں لہلہاتی ہو!
نگاہوں سے ٹپکتی ہو‘ لہُو میں جگمگاتی ہو!
ہزاروں طرح کے دلکش‘ حسیں ہالے بناتی ہو!
اِسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اِک بیج بوئے
اور شب میں بارہا اُٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے!
محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دُھن ہے
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری‘ ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم‘ ہواؤں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں‘ وفا کے استعارے ہیں
ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
سُنہرا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے - خط آنے دودہن کا معماکھلے گا آپ
امجد کے قفل کو نہیں حاجت کلید کی - تیرہ باطن سے نہیں ملتے ہیں روشن دل کبھی
آتش موسیٰ کو آتشگیر کی حاجت نہیں - اب عمر کی نقدی ختم ہوئی
اب ہم کو ادھار کی حاجت ہے - غیر سے اس کو نہ کر کچھ التجا
پھر کسی کے پاس حاجت مت لجا - حلال مشکلات ہو حاجت روا ہو تم
شیر خدا ہو نائب خیر الورا ہو تم - نہ کچھ حلول کی حاجت نہ غیر کی پروا
نہ کوئی ذات سے خارج نہ عین ذات خدا - فرد تفصیل حوائج ہے رخ حاجت مند
عرض حاجت کی نہیں سامنے تیرے حاجت - تنگ تر ہے دست حاجت سے دل ابناے دہر
کس کے آگے ظاہر اپنی تنگ دستی کیجے
محاورات
- اشراف گھوڑے کو چابک کی حاجت نہیں
- اصیل گھوڑے کو چابک کی حاجت نہیں
- بلقماں حکمت آموزی چہ حاجت
- چہ حاجت است مشاطہ روے زیبارا
- حاجت بر آنا
- حاجت روائی
- حاجت مشاطہ پنست۔ روئے دلآرام را
- حسن خدا داد را حاجت مشاطہ نیست
- درکار خیر حاجت ہیچ استخارہ نیست
- قضا کے تیر کو ڈھال کی حاجت نہیں