حواس کے معنی
حواس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَواس }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٧ء کو "خیابان آفرینش" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اِندری مدرکہ قوتیں","حاسہ کی جمع","محسوس کرنے کی طاقت","وہ قوت جو حس کرتی ہے","وہ قوتیں جو انسان میں حس کرنے کی ہیں پانچ ظاہری، پانچ باطنی","ہوش، عقل، سمجھ، فہم (آنا۔ اڑانا۔ اڑنا۔ جاتے رہنا۔ پکڑنا جانا کے ساتھ)"]
حسس حَواس
اسم
اسم کیفیت
اقسام اسم
- واحد : حاسَّہ[حاس + سَہ]
- جمع غیر ندائی : حَواسوں[حَوا + سوں (واؤ مجہول)]
حواس کے معنی
ضمائر، مشاعر، جوارح، حواس عدو تنہائی و دیو دروں (١٩٦٩ء، مزمور میر مغنی، ١٨٤)
ہوش و حواس صبرو تحمل خوش نصیب ان کی زبان پہ جلوہ دکھانے کی بات ہے (١٩٨٣ء، حصار انا، ٨٠)
حواس کے مترادف
سمجھ, اوسان, فہم
احساسات, ادراک, اوسان, حاسے, سمجھ, شعور, عقل, فہم, ہوش
حواس کے جملے اور مرکبات
حواس ظاہری, حواس باختگی, حواس باختہ, حواس باطن, حواس خمسہ, حواس دار, حواس سے
حواس english meaning
the senses(Plural) sensesto a jaundiced eye everything is yellow
شاعری
- کیا خبر میں ہوں کہاں آپ میں تو ہوں نہیں
کیا میں ہوں حواس میں کیا مجھے جنوں نہیں - آدمی کے لباس میں آؤ
ہوش پکڑو حواس میں آؤ - لوری کا وقت ہووے تو گاتا ہے وہ بھباس
یاں تک حواس اس کے اڑاتی ہے مفلسی - گھیرے ہوے تھا رنج و الم بھی ہراس بھی
ششدر تھے خوف تیغ سے پانچوں حواس بھی - پانچوں یہ نور دین خدا کے اصول ہیں
گویا حواس خمسہ شرع رسول ہیں - مثل گل ہاتھ پھول گئے
آئے ہوش و حواس بھول گئے - لشکر میں اب حواس کسی کے بجا نہیں
ڈر سے صداے کوس کا کوسوں پتا نہیں - حوروں کی ہو جس زمیں پر باس
جمع واں کرکے اپنے ہوش و حواس - کیا حال کہوں کوئی آس پاس نہیں
شریک غم فقط اک دل اسے حواس نہیں - فسانہ قیس سے سودائے عشق کا پوچھو
مجھے و سر کے کھجانے کا بھی حواس نہیں
محاورات
- آئے حواس جانا یا کھونا
- باقی حواس بھی جاتے رہنا
- پانچوں حواس ٹھکانے لگنا
- حواس بجا ہونا
- حواس میں آنا
- حواس میں ابتری ہونا
- حواس ٹھکانے (یا قائم) ہونا
- حواس ٹھکانے لگنا
- حواس ٹھکانے ہونا
- حواسوں پر سے صدقہ دینا