حویلی کے معنی
حویلی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَوے + لی }
تفصیلات
iعربی زبان میں اسم |حوالی| کا امالہ |حویلی| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتی ہے۔ ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اردگرد پھرنا","(حَوَل ۔ اردگرد پھرنا)","بڑا مکان","چار دیواری کا مکان","حوالی سے بذریعہ امالہ","سرکاری زمین","عالیشان مکان","محل سرا","وہ ضلع جو دارالخلافے کے قریب اور اردگرد ہو اس کی آمدنی فوج پر خرچ کی جاتی تھی"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : حَویلِیاں[حَوے + لِیاں]
- جمع غیر ندائی : حَویلِیوں[حَوے + لِیوں (و مجہول)]
حویلی کے معنی
"حویلی کے دالان میں سو کے قریب چار پائیاں بچھائی جا سکتی تھیں۔" (١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٤٠)
"باقی کل نقد روپیہ کو جو اس وقت میرے پاس موجود تھے حسب سہام شرعی اپنی دونوں حویلیوں پر تقسیم کر کے ہر ایک کے حوالہ کر دیے۔" (١٨٨٠ء، تواریخ عجیب، ٢٠٦)
حویلی کے مترادف
قصر, مکان
بیت, خانہ, دار, عمارت, قصر, گھر, محل, مکان, کوٹھی
حویلی english meaning
a house of brick or stone; housedwellinghabitationmansion; the districts or land attached to and in the vicinity of a town (the revenues of which were devoted to the support of the military garrison)
شاعری
- سوگئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کُھلی ہے ابھی - بانہوں میں آسکا نہ حویلی کا اک ستوں
پتلی میں میری آنکھ کی‘ صحرا سمٹ گیا - خوشبو کی حویلی ہے مرے دل کی زمیں پر
وعدہ کرو ایک روز مرے ساتھ چلو گے - عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہوگیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہوجائے - اک حویلی میں چہکتے ہوئے پنچھی کی طرح
تیری آواز ابھی قیدی ہے درباروں میں - تمام رات میں گرتی ہوئی حویلی میں
دلوں سے نکلی ہوئی بدعا سالگتاہوں - کیتک دن پچھیں شہر واسط کوں پائے
بہر حال اس کی حویلی میں آئے - حویلی اپنی تو اک داؤ پر میں ہاروں گا
یہ سب تو ہارا ہوں خندی تجھے بھی ہاروں گا - کیا چہرے سیتی روشن سارا صفحہ حویلی کا
سو من میں اپنے میں بوجھا یہ گلشن ہے چنبیلی