حکمت کے معنی
حکمت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حِک + مَت }عقل مندی، دانائی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["روکنا","چارہ سازی","چارہ گری","درست گفتاری و راست کرداری","سمجھ بوجھ","عاقلانہ مقولہ","علم العلاج","وہ علم جس میں اشیائے موجودات خارجہ کے احوال سے بحث کی جائے","کفایت شعاری","ہر چیز کی حقیقت دریافت کرنے کا علم"],
حکم حِکْمَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : حِکْمَتیں[حِک + مَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : حِکْمَتوں[حِک + مَتوں (واؤ مجہول)]
- لڑکا
حکمت کے معنی
"وہ حکمت و دانائی کی تلاش میں چین تک کا بھی سفر کر سکتے تھے" (١٩٧٦ء، علامتوں کا زوال، ١٩١)
"مفکرین اسلام میں سے جس کسی نے اعمال پر زور دیا ہے . ان کے پیش نظر یہی حکمت تھی" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٣٥:٣)
"یہ کام ان پرچوں کے لیے چھوڑ دیا جائے جن کا مبحث مطلقاً طب و حکمت ہے" (١٩٤٣ء، محفوظ علی بدایونی، طنزیات و مقالات، ٣٣٤)
حکمت عشق بوعلی سوں نہ پوچھ نئیں وہ قانون شناس اس فن کا (١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٢٤)
"برف اور سردی کی شدت سے محفوظ رنے کے لیے بہت سی حکمتیں ہیں" (١٩٧٥ء، معاشی اور تجارتی جغرافیہ، ٢٦٨)
"فضل اول یونانی حکمت کے ایک کردار اقلیدس سے عبارت ہے" (١٩٧٩ء، کیسے کیسے لوگ، ١١)
"نون تیل بھی بیچتے جاتے اور رامائن اور مہا بھارت میں لکھی ہوئی حکمتیں بھی سناتے جاتے" (١٩٧٩ء، بستی، ١٠)
حکمت کے مترادف
طب, ڈپلومیسی, عقل
انتظام, بِدّیا, بھید, ترکیب, چال, چالاکی, دانائی, راز, طبابت, طریقہ, طور, عقل, علاج, علم, فلسفہ, مطلب, معالجہ, معجزہ, منطق, ڈھنگ
حکمت کے جملے اور مرکبات
حکمت عملی, حکمت آمیز, حکمت آئیں, حکمت بالغہ, حکمت بحثی, حکمت تکوینی, حکمت ثالثہ, حکمت جامعہ, حکمت خانہ, حکمت ذوقی, حکمت ریاضی, حکمت طبعی, حکمت قولی, حکمت کدہ, حکمت مآب, حکمت مدنی, حکمت مشائی, حکمت منزلی, حکمت اشراق, حکمت الالہیہ, حکمت الہی, حکمت آرا, حکمت آموز, حکمت سے
حکمت english meaning
wisdom; knowledgescience; philosophy; mystery; clevernessskillartcontrivancedeviceaddress; managementfrugality; the functions of a physiciana knowledgeclevernessmysteryphilosophy the function of a physiciansurpassingly efficient |A~فوق|wisdomHikmat
شاعری
- دنیا کا حکمت نا بوجھیں ہرگز حکیماں علم سوں
گاوو ترنا عیش کا نس دن پیا کے نام پر - کیا محض حکمت کو پیدا حبیب
ہر یک درد خاطر دوا ہو رطیب - گلہ کرتا ہے کوئی تجھ سے کیا کچھ اس میں حکمت ہے
کہ میں ہر اک سے تیرا شکوہ بیداد کرتا ہوں - اپنے گھر سے مجھے کیوں دیر مغاں میں لاتا
کچھ تو اس میں مرے اللہ کی حکمت ہوگی - باتیں ہیں رنڈیوں کی صحبت کی
دیکھے ہے کوئی کتاب حکمت کی - دنیا کا حکمت نا بوچھیں ہر گز حکیماں علم سوں
گا وو تر نا عیش کا نس دن پیا کے نام پر - حکمت عشق بو علی سوں نہ پوچھ
نئیں وہ قانون شناس اس فن کا - مورکھ اکھیں بانجھ کریجے کا دھا اونچا لے بسلائی
جوڑ ہاتھ ہورجب کر رہیے حکمت کر کچھ آپ چڑائی - سن کے بیماری مری آئے تو یہ کہنے لگے
گھر بلانے کی تجھے بھی روز حکمت یاد ہے - منطق و حکمت و معانی پر
مشتعمل ہے کلام تجھ لب کا
محاورات
- ارزاں بعلت گراں بحکمت
- بلقماں حکمت آموزی چہ حاجت
- جو کام حکمت سے نکلتا ہے وہ حکومت سے نہیں نکلتا
- حکمت بلقمان آموختن
- حکمت چیں حجت بنگالہ
- حکمت کرنا
- گراں بہ حکمت ارزاں بعلت
- لقمان کو حکمت سکھانا
- ہر کرا صبر نیست حکمت نیست