خانہ نشیں کے معنی
خانہ نشیں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خا + نَہ + نَشِیں }
تفصیلات
iفارسی زبان ماخوذ اسم |خانہ| کے ساتھ فارسی مصدر |نشستن| سے مشتق صیغہ امر |نشیں| بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء میں "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
خانہ نشیں کے معنی
"بظاہر حیدر بیگ . کور نمکوں کی وجہ سے خانہ نشین ہو رہے تھے دربار میں آنا جانا موقوف تھا۔" (١٩٧٥ء، بدلتا ہے رنگ آسماں، ١٩٤)
"مگر جب ایک خانہ نشیں پاک نہاد بیوی کی دو چار باتیں سنو گے تو کیا کہو گے۔" (١٩٥٦ء، قاضی عبدالغفار، لیلٰی کے خطوط ٢٠٥)
"میں تو جانتا تھا کہ آپ خانہ نشیں ہیں کسی کے نوکر نہیں۔" (١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٣٦١)
"الحاق اور اودھ کے حادثے یہ سلسلہ ٹوٹا تو امیر خانہ نشیں ہو گئے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٧:٣)
خانہ نشیں کے مترادف
گوشہ نشین, گوشہ گیر