خزاں کے معنی
خزاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَزاں }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["برگ ریزاں","بہار کا نقیض","بے رونقی","پت جھڑ","پت جھڑ کا موسم","پچھلی عمر","زوال (آنا ہونا کے ساتھ)","سخت سردی کا موسم","وہ موسم جس میں فصل خریف کاٹی جاتی ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : خَزائیں[خَزا + ایں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : خَزاؤں[خِزا + اوں (و مجہول)]
خزاں کے معنی
"موسم خزاں کی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی" (١٩٨١ء، جاپانی لوک کتھائیں، ٢٢)
خزاں کو گود لیا یا اجڑ گئیں گودیں فسانہ ختم ہوا، ماہتاب لکھنے کا (١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٥٧)
رکھیانیں ہے کس یک جنس آسماں کہ اول بہار ہور آخر خزاں (١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٩٠)
شکر ایزد کہ ازیں بادِ خزاں رختہ نیافت بوستان سمن و سرود گل و شمشاد است (١٩٢١ء، مصباح التعرف، ١١٢)
خزاں کے جملے اور مرکبات
خزاں رسیدہ, خزاں کا مارا, خزاں پذیر, خزاں پروردہ, خزاں دیدہ
خزاں english meaning
Autumnthe fall of the leaf; decayold age.eunuch [A]fall
شاعری
- بیگانہ سا لگے ہے چمن اب خزاں میں ہائے
ایسی گئی بہار مگر آشنا نہ تھی - فصل خزاں میں سیر جو کی ہم نے جائے گل
چھانی چمن کی خاک نہ تھا نقش پائے گل - ہوں زرد غمِ تازہ نہالانِ چمن سے!
اس باغِ خزاں دیدہ میں میں برگ خزاں ہوں - ذکرِ گل کیا ہے‘ صبا‘ اب کہ خزاں میں ہم نے
دل کو ناچار لگایا ہے خس و خار کے ساتھ - یاد ہم آ نہ سکے جشنِ بہاراں میں اُسے
ہم سفر جس نے ہمیں عہدِ خزاں میں رکھّا - اشک شبنم بچ رہے تھے کچھ خزاں کے جُور سے
رنگِ گلشن کے لئے یہ بھی لٹانے آئے ہیں - بے ثمر پیڑوں کو چومیں گے صبا کے سبز لب
دیکھ لینا یہ خزاں بے دست و پا رہ جائے گی - پَژمردگیِ گل پہ ہنسی جب کوئی کلی
آواز دی خزاں نے کہ تو بھی نظر میں ہے - جتنا سناٹا ہوا گہرا خزاں کی شام کا
آشنا رازِ چمن سے ہر کلی ہوتی گئی - حالِ چمن خزاں میں بھی ایسا کبھی ہوا نہ تھا
اپنا جو حال ہوگیا رنگِ بہار دیکھ کر
محاورات
- بہار زندگی پر خزاں لانا
- در دست دیگر یست خزاں و بہار ما
- ہر کمالے را زوال (دہر بہارے راخزاں) ہر کمالے راز والے ہر زوالے را کمال