خلد کے معنی
خلد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خُلْد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ہمیشہ رہنا","(خَلَدَ ۔ ہمیشہ رہنا)","باغِ رضواں","ہمیشہ رہنے والی چیز","ہمیشہ رہنے کی جگہ"]
خلد خُلْد
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
خلد کے معنی
جاوداں ہستی فانی کو بنا سکتا ہے تو بھی چاہے تو مرے خلا میں آسکتا ہے (١٩٨٤ء، سمندر، ٥٨)
"ایک قسم ان میں ہے جن کا نام خلد ہے، حق تعالٰی نے ان کو اندھا پیدا کیا ہے۔" (١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٥٨٥)
خلد کے مترادف
بہشت, جنت, سورگ
اِرم, بہشت, بیکنٹھ, جناں, جنت, سُرگ, فردوس, مینُو, نعیم, ہمیشگی
خلد english meaning
the abode of the state of perpetual existence; eternity; paradise; the world to comeappear (at a courthearing)be requited (for)bear with patienceexperienceheavenparadisepay the penaltysettle withsuffer
شاعری
- سلسبیل آکے اگر خلد سے ہو آب سبیل
کہے مے نوش کہ بجھتی ہے کوئی اس سے پیاس - جر حر کی طرح ادھر سے کوئی ادھر جائے
نوید خلد ملے آخرت سنور جائے - تیری رحمت کہ چڑھانے کو مری تربت پر
پھول دامن میں بھرے خلد سے رضواں آیا - جنت میں یہ ورود نبی کی خوشی ہوئی
آنکھیں ہیں اہل خلد کی درپر لگی ہوئی - ان پری زادوں سے لیں گے خلد میں ہم انتقام
قدرت حق سے یہی حوریں اگر واں ہو گئیں - ان کے دم سے تھا یہ گھر وہ تو سدھارے خلد کو
آج میری بادشاہت لٹ گئی اے بی بیو - ہے پیش نظر خلد بریں گھر سے ہمارے
تعلیم ہوا روح امیں گھر سے ہمارے - ہاں بادہ کشو پوچھ اومیخانہ نشیں سے
کوثر کی یہ موج آگئی ہے خلد بریں سے - پھر گئی باگ جہنم سے چلا جانب خلد
باندھ کر ہاتھ جھکایا قدم شاہ پہ سر - چوم کرشہ کے قدم خلد کی دولت پائی
پوچھ لو عالم بالم سے مری بالائی