خیال کے معنی

خیال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خَیال }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خال","سوچنا","(خَیَلَ ۔ خال ۔ سوچنا)","ادھیڑ بن","اندیشہ فکر","ایک راگ کا نام","جو بات آدمی کے دماغ میں گزرے","سوچ بچار","غور و خوض","وہ صورت جو آدمی تصور کرے"]

خیل خَیال

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : خَیالات[خَیا + لات]
  • جمع غیر ندائی : خَیالوں[خَیا + لوں (و مجہول)]

خیال کے معنی

١ - کسی شے کو معرض تخیل یا ذہن میں لانے اور اس کی صورت یا کیفیت کو اس میں قائم کرنے کا عمل، تصور۔

 بھٹکاتے ہیں ہماری نظر کو خیال کو تاہم نہ دیکھ پائیں عمل کے مآل کو (١٩٨٣ء، قہر عشق، ٣٠٥)

٢ - وہ بات یا نکتہ جو ذہن میں آئے، سوچ۔

"بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ . کوئی نیا خیال ذہن میں جگمگا جاتا ہے۔" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ٦٩)

٣ - وہم، گمان۔

"خیال، وہم غیظ غضب مادہ نہیں بلکہ ایک کیفیت ہے۔" (١٩٠٦ء، الکلام، ١٢٨:٢)

٤ - دماغ کی وہ قوت جو محسوسات کے غائب ہونے کے بعد ان کی صورتیں محفوظ رکھتی ہے، حس مشترک کا خزینہ۔

"مدرکات و معلومات . حس میں پہنچتے ہیں اور حس سے خیال میں آتے ہیں۔" (١٩٤٠ء، اسفار اربعہ، ٥٥٠)

٥ - رائے، نظریہ، مقصود، تجویز۔

"سٹیکل کے خیال میں نیو راتیت عالمگیر رجحانات میں سے ہے۔" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ٣٥)

٦ - لحاظ، پاس۔

 اُسے خیال تمھارا نہ ہو تو ممکن ہے یہ جھوٹ ہے کہ تمھیں غیر کا خیال نہیں (١٩٢٨ء، دیوان قمر، ٤٢:٢)

٧ - فکر، پروا۔

"اس کا اور اس کے بچے کا کوئی خیال نہیں کرتا۔" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١١٤)

٨ - توجہ، دیھان۔

"آپ نے خیال نہیں کیا میں نے عرض کیا تھا وہ سبق کا وقت تھا۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦٣)

٩ - راگ، راگنی کی بندش جس کے اجزائے ترکیبی استھائی، سنچائی اور انترا ہوتے ہیں، راگ کی یہ گائیکی چونکہ کسی جذبے، کسی احساس یا کسی موسم کی کیفیت کا ایک خیال انگیز نغماتی مرقع ہوتی ہے غالباً اسی لیے اسے خیال کا نام دیا گیا ہے۔

"ان بارہ راگوں کے علاوہ قول، ترانہ، خیال . بھی شامل کئے گئے ہیں۔" (١٩٨٦ء، اردو گیت، ٥٠١)

١٠ - ہندی، اردو شاعری کی ایک صنف۔

"چشتیہ قادریہ سلسلہ کے صوفیائے کرام نے قدیم اردو یا ابتدائی اردو میں . بہت سے خیال اور دوہے بھی تصنیف کیے۔" (١٩٨٦ء، اردو گیت، ٥٥)

١١ - خواہش، ارادہ، منصوبہ۔

 دم بھر میں تیری ایک نہیں نے مٹا دیے کیا کیا خیال تھے دلِ امیدوار میں (١٨٨٦ء، دیوانِ سخن، ١٣٣)

١٢ - یاد۔

 دلاؤں قولِ وفا یاد انہیں تو کہتے ہیں یہ قول میں نے دیا تھا مجھے خیال نہیں (١٩٢٨ء، دیوانِ قمر، ٤٢:٢)

١٣ - [ تصوف ] خیال سے مراد خیال حق ہے یعنی جو خواب یا بیداری میں تصور کرے یا دیکھے۔ (مصباح التعرف، 115)

"ایک فن خیال کا پیدا ہو گیا لوگ فی الدبیہہ اشعار تصنیف کر کے دائرے پر گاتے۔" (١٩٢٦ء، شرر، گزشتہ لکھنو، ١٩٢)

١٤ - [ لکھنو ] ادنٰی طبقے کا ایک ادبی فن جس میں لوگ فی البدیہہ اشعار کہہ کر دائرے پر گاتے تھے۔

 یہ قدرت کا دیکھا جو اس نے خیال کہا شاہزادے نے یا ذوالجلال (١٧٨٤ء، سحرالبیان، ٦٥)

١٥ - تصویر۔

"بچوں کے ایک خاص کھیل کا نام اشعار میں آیا ہے جس کو خیال کہتے تھے۔" (١٩٢٨ء، سلیم (وحیدالدین)، افادات سلیم، ٢٢٤)

١٦ - بچوں کا ایک کھیل جس میں مٹی یا ریت کو دو حصوں میں تقسیم کر کے کسی حصے میں کوئی چیز (پھرکی وغیرہ) دبا دیتے اور پوچھتے کہ وہ چیز کس حصے میں ہے۔ جواب پر ہار جیت کا مدار ہوتا۔

خیال کے مترادف

تفکر, رعایت, عندیہ, سوچ, سودا[2], دھن, دھیان, وہم, نیت, فکر, ظن

ارادہ, التفات, اندیشہ, بچار, پاس, تجویز, تخیّل, تصور, تفکر, توجہ, چیت, دھیان, رائے, سوچ, فکر, گمان, لحاظ, منشا, منصوبہ, وہم

خیال کے جملے اور مرکبات

خیال آفرینی, خیال انگیزی, خیال آرائی, خیال آباد, خیال بند, خیال سے باہر

خیال english meaning

Thoughtopinionsurmisesuspicionconceptionideanotionfancyimaginatinconceitwhimchimera; consideraiton; regarddeference; apprehension careconcern; an imaginary formapparitionvisionspectrephantomshadowdelusion; a kind of song.carevictim of vicissitudes of fortune

شاعری

  • تیرے فراق میں جیسے خیال مفلس کا
    گئی ہے فکر پریشان کہاں کہاں میری
  • ادراک کو ہے ذات مقدس میں دخل کیا
    اودھر نہیں گزار گمان و خیال کا
  • مرنے کا بھی خیال رہے میر اگر تجھے
    ہے اشتیاق جان جہاں کے وصال کا
  • ہے حرفِ خامہ دل زدہ حسنِ قبول کا
    یعنی خیال سر میں ہے نعتِ رسول کا
  • مری اب آنکھیں نہیں کُھلتیں ضعف سے ہمدم
    نہ کہ کو نیند میں ہے تو یہ کیا خیال کیا
  • ساعد سیمیں دونوں اُس کے ہاتھ میں لاکر چھوڑ دیئے
    بھولے اُس کے قول و قسم پر ہائے خیال خام کیا
  • عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گیا آرام گیا
    جی کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا
  • نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
    کہ کاروان کا کنعاں کے جی نکال لیا
  • رہے خیال تنک ہم بھی روسیاہوں کا
    لگے ہو خون بہت کرنے بیگناہوں کا
  • کچھ گل سے ہیں شگفتہ کچھ سرو سے ہیں قد کش
    اس کے خیال میں ہم دیکھے ہیں خواب کیا کیا

محاورات

  • آئینہ خیال میں جلوہ عروس مرگ دکھلانا
  • آئینۂ خیال میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
  • آبرو کا پاس (لحاظ) خیال ہونا
  • آنکھوں میں خیال پھرنا
  • ایں خیال است و محال است وجنون
  • بات ‌کا ‌خیال ‌ہونا
  • بات کا ‌خیال ‌کرنا
  • بات کاخیال آنا
  • حال گیا احوال گیا پر دل کا خیال نہ گیا
  • خیال ‌دل ‌سے ‌نکلنا

Related Words of "خیال":