درجن کے معنی
درجن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَر + جَن }
تفصیلات
iانگریزی زبان کے اصل لفظ |ڈزن| سے مورد ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٥٦ء سے "تحفۃ الحساب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک جنس کی بارہ چیزیں","بارہ کا تھوک","بارہ کی اکائی","بارہ کی تعداد","برا آدمی"]
Dozen دَرْجَن
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : دَرْجَنیں[دَر + جَنیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : دَرْجَنوں[دَر + جَنوں (و مجہول)]
درجن کے معنی
"اقوام متحدہ کے ماتحت ایک درجن کے قریب . ادارے کام کر رہے ہیں۔" (١٩٥٢ء، امن کے منصوبے، ١٠)
"ایک درجن مرتبہ ہنسی کو ضبط کیا مگر ضبط کرنا محال تھا۔" (١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ١٢٣:١)
شاعری
- تج دھاک کا پردا ہے یو درجن کے انکھیاں پر
جو بھیری کوں جم راکھے شکاری سو فلک سوں - کہیں کوئی درجن سو انصاف سوں
کہ عفربت آیا ہے کوہ قاف سوں - جہاں لگ ہیں ولی اللہ کریں تج کوں دعا باللہ
کہ اے سلطان عبداللہ ترے درجن ہیں سب فانی - جہاں لگ ہیں ولی اللہ کریں تج کوں دعا باللہ
کے اے سلطان عبداللہ ترے درجن ہیں سب فانی
محاورات
- حریف باختہ باخود ہمیشہ درجنگ است
- سجن چت کبھو نہ دھریں درجن جن کے بول۔ پاہن مارے آم کو تو جھل دیت امول