دسا کے معنی
دسا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَسا }
تفصیلات
١ - اکبر اعظم کے زمانے میں روپے کے دسویں حصہ کے برابر کا سکہ (روپیہ کو جلالہ کہتے تھے) اور یہ چوکور اور چاندی کا ہوتا تھا۔, m["دیش قوم کی ایک گھٹیا ذات"]
اسم
اسم معرفہ
دسا کے معنی
دسا english meaning
moultshed feathers
شاعری
- یکا یک مجھ دسا یک شہ جواں‘ اسوار نازی کا
کہ جن نے حق سوں پایا ہے خطاب عاشق نوازی کا - دسا جو نور کا جھلکا چندر تج سم پڑیا ہلکا
سرج نے کان بھا بندیاں میں آپ لکھایا ہے - دسا جو نور کا جھلکا چندر تج سم پڑیا ہلکا
سجر نے کان بھا حلقا بندیاں میں اپ لکھایا ہے - یہ باغ دسا نظر میں تنکے سوں کم
اور عرش عظیم پگ تلے پست ہوا - یکا یک مجھ دسا یک شہ جواں اسوار تازی کا
کہ جن نے حق سوں پایا ہے خطاب عاشق نوازی کا - پی کی مشابہت کا دسا نئیں مجھے ولی
دیکھا ہوں آفتاب نمط چار حد کے تئیں - کوئی باغ نیں دنیا منے تجھ موں کے گلشن سوں سرس
کوئی بھول دسا نیں باغ میں تیرے یہ جوبن سوں سرس - بارہ برس کوں گھوڑ پر آتی دسا عالم کتا
یوجیو کوں اپنے کرنشاں خوشاںگنانا لو لگوں - دسا سیر کا سیر چالوں کچا
کہ سیمرغ مجہ کن کبوتر بچا - میں آج غم کوں دل تھے کیا یوں تمام دفع
جیوں ران کر کیا ہے دسا سر کُوں رام دفع
محاورات
- دساور کی مانگ ہونا