دستک کے معنی
دستک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَس + تَک }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد ہے اردو میں فارسی زبان سے ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پروانہ راہداری","فیس جو سمنوں کی تعمیل کے لئے دی جائے","قرقی (دست سے)","قرقی نامہ","مجازاً زنجیر در کھڑکھڑانا","مہری کاغذ جو حاکم کے حکم سے لکھا جائے","کسی چیز پر ہاتھ مارنا کہ آواز نکلے جیسے دروازے پر","کواڑ پر ہاتھ مارنا","ہاتھ پر ہاتھ مارنا"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دَسْتَکیں[دَس + تَکیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : دَسْتَکوں[دَس + تَکوں (واؤ مجہول)]
دستک کے معنی
دستک مطرب ترے غم میں کف افسوس ہے داغ حسرت سے بط سے صورت طاؤس ہے (١٨١٦ء، دیوان ناسخ، ١٢٤:١)
پہچانا تھا دستک کو اور قدموں کی ہر آہٹ کو بجھے چراغ کو ہاتھ میں تھامے دروازہ بھی کھولا تھا (١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٦٧)
"گورنمنٹ کے لگان (اعمال حسنہ) کے باقی رہ جانے پر عزرائیل کی دستک (پروانہ) لے کر آموجود ہونا یقینی ہے" (١٩١٩ء، بابا نانک کا مذہب، ٢٤٠)
وہ صورت ہے اگر تم باج مانگو خوہرووں سے خطِ عارض کی ہو چھٹی شد خاور پہ دستک ہو (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٧٥)
"دس روپے روز کی دستک جاری کرنے کا حکم دیا۔" (١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان غدر، ٢٤٨)
"جو کوئی مال گزار مابین میعاد کے حاضر ہو کر ادائے زرقسط اپنی کا کیا دستک اس کی برخاست ہو جائے گی۔" (١٨٤٩ء، کتاب الآغاز، ١١١)
دستک کے جملے اور مرکبات
دستک پیادہ, دستک چٹھی, دستک سوار
دستک english meaning
| A little hand|; a handle; a knock or rap (at a door); clapping of the hands; a passpassport; permitlicense; a summonscitationwarrantjudicial writprocess; fee for serving a summons; commission; tax
شاعری
- ہم جو دستک کبھی دیتے تھے صبا کی مانند
آپ دروازۂ دل کھول دیا کرتے تھے - کسی مکان پہ دستک میں کس طرح دیتا
میری طرح میرے ہمسائے بھی تو بے گھر تھے - دستک کسی کی ہے کہ گماں دیکھنے تو دے!
دروازہ ہم کو تیز ہوا، کھولنے تو دے! - امجد درِ نگار پہ دستک ہی دیجیے
اس بے کراں سکوت میں کُچھ غلغلہ رہے - سداما نے کہا میں بات اپنی کھو نہیں سکتا
پرائے در پہ دستک دوں پہ مجھ سے ہونہیں سکتا - یہاں دستک ہے وہاں گوش پر آواز کوئی
درو دیوار نے مشکل کیا گھر میں رہنا - بوسہ رخ کے لئے سر پہ سزادل ہے زلف
ایک دستک میں اسے ملتے ہیں طلبا نے دو - کی آواز دستک کہ بارِ دگر
ہوئی گھر میں القصہ میری خبر - رکھت رُکھ مست ہو دستک بجاویںپات پاتاں سوں
سو ڈالیاں ڈلتے ہو متوال ہی پھول ابربن سارا - دستک زنی کی چرخ سے آنے لگی صدا
پہنچی درِ قبول پہ شاید دُعا کہیں
محاورات
- دستک دینا