دشنہ کے معنی
دشنہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَش + نَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٤٩ء سے "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک نشان","حوالہ دينے کا نشان","خنجر پھونکنا","خنجر جو لار کے باشندے عموماً لگاتے ہیں"]
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : دَشْنے[دَش + نے]
- جمع : دَشْنے[دَش + نے]
- جمع غیر ندائی : دَشْنوں[دَش + نوں (و مجہول)]
دشنہ کے معنی
دشنہ تیز لیے در پہ کھڑا ہے میرے دھند میں اپنی مجھے چاروں طرف سے گھیرے (١٩٧٧ء، سرکشیدہ، ١٢٢)
دشنہ english meaning
a daggera poniard
شاعری
- کیا تھا انے ساز سیماب گوں
حمایل بندیا دشنہ آبگوں - چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزو
سرمہ سے تیز دشنہ مژگاں کئے ہوئے - کہ تُو ہی کہاں تلک کریں صبر
ہم ہیں دشنہ ہے اور جِگر ہے - تیر انداز جو مِژگاں تو ادا دشنہ گُداز
چشم اُبلق ، تو نِگہ ترک سوارِ اَبلَق - مقصد ہے ناز و غمزہ، ولے گفتگو میں کام
چلتا نہیں ہے، دشنہ و خنجر کہے بغیر - دشنہ غمزہ جان ستاں ناوک ناز بے پناہ
تیرا ہی عکس رخ سہی سامنے تیرے آئے کیوں