دعائیہ کے معنی
دعائیہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دُعا + ایْ + یَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |دعائی| کے بعد |ہ| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |دعائیہ| بنا۔ اردو میں صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٢ء سے "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بطور دعا","دعا سے منسوب","دعا کے انداز میں","منسوب بدعا","منسوب بہ دُعا","وہ کلام یا کلمات جن میں دعائیں شامل ہوں"]
دُعا دُعائی دُعائِیَّہ
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : دُعائِیّے[دُعا + ایْ + یے]
- جمع : دُعائِیّے[دُعا +ایْ + یے]
دعائیہ کے معنی
"صاحب مضمون نے لکھا ہے کہ آپ کی (حمایت علی شاعر) نظم (گیت) اور اختر شیرانی کی نظم دونوں کا انداز دعائیہ ہے۔" (١٩٨٣ء، برش قلم، ٢٩٠)
"اَللّھُمَّ: عربی زبان کا ایک دعائیہ کلمہ، اس کا استعمال زمانہ قبل اسلام سے عرب میں رائج ہے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٨٧:٣)
"جہاں کمال اور بلندی دونوں جمع ہو جائیں وہاں تاریخ انسانی کی تہہ میں چھپی ہوئی شاعری ایک ایسے احساس میں بدل جاتی ہے جو صرف خدائے عزوجل اور بزرگ و برتر کے حضور پیدا ہوتا ہے یہ رائے اس انگریز مورخ کی ہے جس نے اپنی طویل اور سلسلہ وار کتاب کا اختتام ایک طویل اور سلسلہ وار دعائیہ پر کیا ہے۔" (١٩٧١ء، آوازِ دوست، ١٦٩)
"مضمون دعائیہ سرکار ابد پائدار پر پہنچا اور وقت تنگ ہو گیا تجارت بیرونی کا قصہ مختصر کرکے تجارت اندرونی کو کمیٹی آئندہ پر ملتوی رکھتا ہوں۔" (١٨٦٥ء، مقالاتِ آزاد (محمد حسین)، ٩٣)
دعائیہ english meaning
close or shut the door
شاعری
- اب دعائیہ پہ کر ختم قصیدہ انشا
کہ بٹھانی تھی مضامین میں بہت شاق آتش - ذوق کرتا ہے دعائیہ پر اب ختمِ سخن
کہ زباں کوہے نہ یارانہ قلم کو طاقت