دلاور کے معنی

دلاور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دِلا + وَر }شجاع بہادر

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم جامد |دل| کے ساتھ فارسی مصدر |آوردن| سے فعل امر |آور| بطور لاحقۂ اسم فاعل لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جرأت مند","جگر دار","حوصلہ مند","دل چلا"],

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : دِلاوَروں[دِلا + وَروں (و مجہول)]
  • لڑکا

دلاور کے معنی

١ - بہادر آدمی، سورما، سن چلا، باہمت، جری۔

 حق میں تیرے ہے دعا میری یہ اب شام و سحر اے دلاور مرد میداں، شہ سوار ویت نام (١٩٨٢ء، ط، ظ، ١١)

دلاور حسین، دلاور بھٹی

دلاور کے مترادف

جاں باز, شوخ, سورما, ہیرو, شجاع

باحوصلہ, باہمت, بہادر, جری, جوانمرد, دلیر, سوربیر, سورما, شجاع, مردانہ

دلاور english meaning

(Plural) دلاوراں dila|varanboldbold ; intrepidbravecourageousintrepidsoothsaying کاہن N.M. * [A]valiantDilawar

شاعری

  • پیش ہوئے گی ہر کام پہ قسمت کی برائی
    تونے بھی نہ یہ بات دلاور کو سجھائی
  • ایک پر عون دلاور نے اٹھایا گھوڑا
    ایک شامی پہ محمد نے بڑھایا گھوڑا
  • تسلیم کی اور اسپ صبا دم کو اڑا کر
    پھر ڈوب گیا فوج میں وہ شیر دلاور
  • دلاور پسر جو دلیری کیا
    تلنگ کار سب ملک گیری کیا
  • وہ علم جس کی ضیا شمس و قمر سے دہ چند
    دو رکابہ ہے علمدارِ دلاور کا سمند
  • نت جان و دل سوں ختم ادا کر قران کا
    پڑتا حسینی شاہ دلاور پو فاتحہ
  • نہ ایسا کہیں شاہ سوجان ہے
    نہ ایسا دلاور کہیں جوان ہے
  • عباس دلاور نے کہی آکے اقامت
    قائم ہوئی آ کر عقب شاہ جماعت
  • ہوتے سیرت سے ہیں مردان دلاور ممتاز
    ورنہ صورت میں تو کچھ کم نہیں شہباز سے چیل

محاورات

  • چہ ‌دلاوریست ‌دزدے ‌کہ ‌بکف ‌چراغ ‌دارد

Related Words of "دلاور":