دیپک کے معنی
دیپک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دی + پَک }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے اسم جامد |دیپ| کے ساتھ |ک| بطور لاحقۂ تصغیر لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک راگ جس کے گانے سے خیال ہے کہ آگ لگ جاتی ہے","ایک راگ کا نام جس کی تاثیر سے کہتے ہیں کہ آگ لگ جاتی ہے","ایک قسم کی آتش بازی","ایک قسم کی آتشبازی","بتی کو اکسانے والا","جیٹھ اور اساڑھ میں زوال کے بعد گایا جانے والا سمپورن راگ جس کے متعلق مشہور ہے کہ اس کے گانے سے آگ لگ جاتی ہے","چمکتا ہوا","چمکدار بدن","گرو کا ایک بیٹا","کلغا پودہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
دیپک کے معنی
ساجن نے جو پَلّو ترا کھینچا تَو نے جلتے ہوئے دیپک پہ ہتھیلی رکھ دی (١٩٧٨ء، گھر آنگن، ١٠٦)
میرے ادراک کے اندھیرے میں کتنے دیپک سلگ سلگ کے بجھے (١٩٨١ء، تشنگی کا سفر، ١٠٦)
جلنے بجھنے میں ہے جو بات ہکنے میں کہاں کبھی دیپک کبھی ملہار سنا موج شراب (١٩٨٠ء، شہر سدا رنگ، ٥٨)
رتن جو یو دیپک زمن کے ہوئے سزا وار شہ انجمن کے ہوئے (١٦٥٧ء، گلشن عشق، ٣١)
دیپک english meaning
kindlinginflamingilluminating; excitingstimulating; a lightlampcandle; a kind of fire-work; a rag or musical mode sung at noon or at the dust of evening in the hot seasonmentioned in the Holy Prophet|s traditionsthe whole group is spoiled
شاعری
- دیپک لگا کر مج طبع ڈھونڈیا ہے جو کبار سب
بارا اماماں بن کہیں دیکھا نہیں دوجے بڑے - اس دھرت پر آج تو دستا نہیں تج ہم قریں
طبع کا دیپک لگا پایا ہے توں دنیا و دیں - نرت بھاؤ کوں کاہے لیویں دیپک جیوں حال
الاپنا ہو تو کاہے دیپک ،اگن لاگے موہے بھاگ
محاورات
- جس گھر بڈے نہ بوجھئیں دیپک جلے نہ سانجھ۔ وہ گھر اجڑ جائیں گے جن کی تریا بانجھ
- سبھی سہایک سبل کے کیو نہ نبل سہائے۔ پون جگاوت آگ کو دیپک دیت بجھائے
- سورج بیری گرہن ہے اور دیپک بیری پون، جی کا بیری کال ہے آوت روکے کون
- مندرماں سہی سانچ سے راکھو دیپک بال، سانجھ اندھیرے بیٹھنا ہے اتی بھونڈی چال