رخسار کے معنی

رخسار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رُخ + سار }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : رُخْساروں[رُخ + سا + روں (و مجہول)]

رخسار کے معنی

١ - گال، کلا، عذار، (مجازاً) رخ، چہرہ۔

 جانے کس رنگ میں تفسیر کریں اہل ہوس مدح زلف و لب و رخسار کروں یا نہ کروں (١٩٥٢ء، دست صبا، ٥٩)

رخسار کے مترادف

خد, گال, عارض

چہرہ, عذار, گال, کپُول, کلّا

رخسار english meaning

buccacheekdima

شاعری

  • شرمندہ ترے رُخ سے ہے رخسار پری کا
    چلتا نہیں کچھ آگے ترے کبک دری کا
  • مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے
    ہم تو بشر ہیں اُس جا پر جلتے ہیں ملک کے
  • کچھ رنج دلی میر جوانی میں کھنچا تھا
    زردی نہیں جاتی مرے رخسار سے ابتک
  • آؤ حُسنِ یار کی باتیں کریں
    زلف کی رخسار کی باتیں کریں
  • اشک رخسار پہ ڈھلکے تو ہی اک قطرۂ آب
    اور پلکوں پہ جو چمکے تو گہر ہوتا ہے
  • آتشِ غم تو سلگتی ہے ہمارے دل میں
    آنچ کیوں آپ کے رخسار تک آپہنچی ہے
  • سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط
    خوشبو اُڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا
  • کچھ تو ہے ویسے ہی رنگیں لب و رخسار کی بات
    اور کچھ خونِ جگر ہم بھی ملادیتے ہیں
  • تیرے رخسار کو کس چیز سے دیجئے تشبہ
    گل میں یہ آب نہیں شمع میں یہ تاب نہیں
  • نکلے باتوں میں اگر منھ سے دھواں
    شعلہ رخسار ہو آتش زباں

محاورات

  • آئینہ رخسار پر گرد ملال ہونا یا مکدر ہونا

Related Words of "رخسار":