رنگ کے معنی
رنگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رَنْگ (ن غنہ) }{ رِنْگ (ن غنہ) }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦١١ء میں "قلی قطب شاہ" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, iانگریزی زبان میں اسم ہے اردو میں اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٧٥ء میں "پٹرول انجن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک سُر","تھیٹر یا کوئی جگہ جہاں لوگ تماشے کے لئے جمع ہوں","چیزوں کی وہ خاصیت جس کی وجہ سے وہ سورج کی بعض کرنوں کو جذب کرلیتی ہے اور بعض کو منعکس کرکے آنکھ پر ڈالتی ہیں جن کا خاص اثر آنکھ پر ہوتا ہے سفید کرن سات رنگ سے مرکب ہوتی ہے۔ اودا، نیلا، آسمانی، سبز، زرد، نارنجی اور سرخ۔ دوسرے سب رنگ ان کے مرکبات ہیں","رنگ رلیاں","رنگت روپ","میدان جنگ","ناچ گھر","وہ سفوف یا سیال چیز جس سے رنگتے ہیں","کسی حرف علت کو نون غنہ سے تبدیل کرنا","کسی مجلس کے آدمی"]
Ring رِنْگ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : رَنْگوں[رَن + گوں (و مجہول)]
- جمع استثنائی : رِنْگْز[رِنْگْز (ن غنہ)]
رنگ کے معنی
"میرے تکیہ کے نیچے سے ایک آنہ لے لے اور بھاگ کر ایسا رنگ ایک پڑیا لے آ" (١٩٨٥ء، کچھ دیر پہلے نیند سے، ١٩)
"رنگ کو نرم برش کے یکساں دباؤ سے ریشوں کے مطابق لگائیں بہتر ہے کہ پہلے ہلکے رنگ کے دو کوٹ کئے جائیں" (١٩٦٧ء، لکڑی کا کام، ٤٩)
بکھرے رخِ روشن پہ جو ہیں گیسو شب رنگ نکلا ہے ترے حسنِ دل آرا کا غضب رنگ (١٩١٢ء، کلیات حسرت، ٢٢)
کیا کیجئے بیاں اس تنِ نازک کی حقیقت خوشبو میں ہے گل بو تو لطافت میں ہے سب رنگ (١٩١٢ء، کلیات حسرت، ٢٢)
"کوئی چائے کا رنگ پیالے میں ڈالے اور آپ یہ سمجھ کر اسے پی لیں کہ بیئر کی شراب ہی تو ہے" (١٩٦٣ء، تجزیۂ نفس (ترجمہ)، ٢٨١)
آج رنگ ہے برج میں میں تو ہولی کھیلن جاؤنگی (١٩٨٨ء، فرہنگِ آصفیہ، ٣٧١:٢)
مجھ صدق صرف عدل سوں اے اہلِ حیا دیکھ تجھ علم کے چہرے پہ نہیں رنگ گماں کا (١٧٠٧ء، ولی، ک، ٢٣)
جنگل اُگا تھا حدِّ نظر تک صداؤں کا دیکھا جو مڑ کے رنگ ہی بدلا تھا گاؤں کا (١٩٧١ء، شیشے کے پیرہن، ١٩)
"پانچ چھ سال بمبئی کے زمانۂ قیام میں تمہاری طبعیت کا کیا رنگ رہا" (١٩٣٩ء، شمع، ٨١)
"اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ جنگ کا رنگ کیا ہے" (١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٤٧)
کبھی چھپتا نہیں اس شوخ طر حدار کا رنگ میرے سرکار کی رنگت مرے سرکار کارنگ (١٩٠٣ء، سفینۂ لوح، ٧٤)
دکھلا رہے تھے رنگ علی کی لڑائی کا اعدا کے خوں سے لال تھا سبزہ ترائی کا (١٨٧٤ء، انیس (مہذب اللغات)، ١١)
"اب دورِ محمد شاہی شروع ہوتا ہے۔ آج رنگ ہے" (١٩٤٠ء، ہم اور وہ، ٢٤)
"جب ہم مغل تاریخ کو پڑھتے ہیں تو اس میں . موسیقی و راگ رنگ کی محفلیں، لباس و طعام کی تفصیلات اور زندگی کی آسائش کے وہ واقعات ہوتے ہیں جو ہمارے ذہن کو مرعوب کرتے ہیں" (١٩٨٦ء، تاریخ اور آگہی، ١٣)
دشتِ بے خواب کے کیا رنگ تھے رات مجھ میں ہی جاگ رہا تھا وہ بھی (١٩٧٣ء، دریا آخر دریا ہے، ٤٠)
"ایران کو اسلامی رنگ دینے میں عمر بن عبدالعزیز اور ہشام کی مالی حکمت عملی کو بھی خاصا دخل تھا" (١٩٦٧ء، دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٤:٣)
مرتا ہوں لکھنؤ کی تمنا میں اے منیر اللہ عیش باغ کا مجکو دکھائے رنگ (١٨٤٧ء، کلیاتِ منیر، ١٤٦:١)
عہدِ مستی کے اب کہاں وہ رنگ ساغر بادہ ہے نہ کاسۂ بنگ (١٩١٢ء، کلیاتِ حسرت، ٢٢)
"برسوں کے جمے ہوئے رنگ ایسے تھوڑے ہیں کہ پولے ہاتھ صاف ہو جائیں" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٣)
عیش دل میں اس پری وش کے ہماری آہ کا رنگ اعدا سے ہوا ظاہر اثر ہونے کو ہے (١٨٧٩ء، دیوانِ عش دہلوی، ١٧٩)
"ڈاکٹر صاحب نے فرمایا آپ اپنے ہی رنگ میں لکھیے" (١٩٢٨ء، نکاتِ رموزی، ١٨٢: ٢)
"تبریز پہنچ کر . دارابی نے کھلے مقابلے کا رنگ اختیار کر لیا" (١٩٦٧ء، دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٣١:٣)
آج ہے خواجہ کے گھر ہولی رچی چل سکھی کچھ ہم کو بھی مل جائے رنگ (١٩٣٧ء، ترانۂ مسرت، ٩٤)
"فرض کیجئے کہ اس کے ہاتھ میں ایک رنگ (یا بازی) کے مسلسل ٥ پتے . تو ان میں سے چار کو میدان میں ڈال دینا چاہیے۔" (١٩٦١ء، نوائے ادب، اپریل)
مقدر کا پانسا بدلتا نہیں فلک رنگ کی فرد چلتا نہیں (١٨٧٨ء، بحر (امداد علی)، نوراللغات)
اپنے اپنے رنگ میں ہو لاجواب اے حسن و عشق ضودۂ عالم ہے دونوں کی جناب اے حسن و عشق (١٩١٦ء، نقوش مانی، ٣٧)
"یا تو رنگ اختیار کرے یا بے رنگی سے گذر جائے تاکہ سوزِ جگر کی نشانی حاصل کر سکے۔" (١٩٦٤ء، غالب کون ہے، ١٢٠)
بتانِ رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا نہ تو رانی رہے باقی نہ ایرانی نہ افغانی (١٩٢٤ء، بانگِ درا، ٣٠٨)
٤ کنگی : ١ رنگ۔ (١٨٥٦ء، کتاب حساب، ١٢١)
"صوفی ہر ایک کے رنگِ طبیعت کو دیکھتا ہے اور اُسی ڈھنگ سے اس کی تربیت کرتا ہے۔" (١٩٣٣ء، اردو کی نشودنما میں صوفیائے کرام کا کام، ٦)
ہوئی سر مندل چشمہ رنگ رس بھری ہینگی سوتس پر ہزاروں جھری دیکھ کر لوگ تھوڑے ٹوٹ پڑے پکے پھوڑے کے رنگ پھوٹ پڑے (١٦٥٧ء، گلشنِ عشق، ٢٧)(١٨١٠ء، کلیاتِ میر، ١٠٦٩:٢)
"لالہ خود رنگ یا خود رنگ لوئی۔" (١٨٨٨ء، فرہنگِ آصفیہ، ٢)
"پسٹن پر چوڑیاں سی فٹ کی جاتی ہیں جنہیں رنگ کہتے ہیں۔" (١٩٧٥ء، پٹرول انجن، ٢٩)
رنگ کے مترادف
روغن, طرز, کلر, کوتاہی, رنگت, مکر, حلقہ, چھاپ, دائرہ, چکر
انداز, اکھاڑا, برن, خوشی, روش, روغن, سہاگا, طرز, عشق, فام, قسم, لون, لَون, محبت, نوع, وارنش
رنگ کے جملے اور مرکبات
رنگ کاٹ, رنگ باز, رنگ چمن, رنگ پاشی, رنگ روپ, رنگ برنگ, رنگ محل, رنگ ڈھنگ, رنگ برنگا, رنگ و آب, رنگ و نسل, رنگ نگر, رنگ نوا, رنگ و بو, رنگ و روغن, رنگ رسیا, رنگ رفتہ, رنگ رلیاں, رنگ دہندہ, رنگ رس, رنگ ملال, رنگ میں بھنگ, رنگ گیر, رنگ مجاز, رنگ محفل, رنگ کا اندھا, رنگ کاری, رنگ کوری, رنگ طلائی, رنگ عشرت, رنگ فشانی, رنگ صہبا, رنگ طباشیر, رنگ طبیعت, رنگ سازی, رنگ سخن, رنگ شکستہ, رنگ ریزی, رنگ ریزے, رنگ ساز, رنگ رنگیلی, رنگ ریز, رنگ و نور, رنگ بھریا, رنگ بھوم, رنگ پاش, رنگ پریدہ, رنگ تغزل, رنگ آشنا, رنگ آمیز, رنگ بازی, رنگ برنگی, رنگ بکھرنا, رنگ افشانی, رنگ تخویف, رنگ چنگ, رنگ حنا, رنگ خورہ, رنگ دار, رنگ بانٹ, رنگ بدرنگ, رنگ ترنگ, رنگ تماشہ, رنگ خوں, رنگ رنگ, رنگ روغن, رنگ سے, رنگ شاعری, رنگ صحبت, رنگ فسوں, رنگ کٹائی, رنگ کاٹ سفوف, رنگ مجلس, رنگ ناشناس, رنگ نا شناسی, رنگ و روپ, رنگ ماسٹر
رنگ english meaning
colour; mannermethodsorthuepaint; amusementmerrymentpleasurecolorelevate the highest statesexaltedgarlandgratify (one|s) malice |A~عدد|lavish undue praises (on)mark left on body by a hit
شاعری
- اس رنگ سے چمکے ہے پلک پر کہ کہے تو
ٹکڑا ہے بڑا اشک عقیق جِگری کا - میر دیکھو گے رنگ نرگس کا
اب جو وہ مست خواب نکلے گا - ہو باغ و بہار آیا گل پھول کہیں پایا!
جلوہ اسے یاں اپنا صد رنگ دکھانا تھا - رنگ اُڑا چلا چمن میں گلوں کا تو کیا نسیم
ہم کو تو روزگار نے بے بال و پر کیا - ہے ابر کا چادر شفقی جوش سے گل کے
میخانے کے ہاں دیکھئے یہ رنگ ہوا کا - اُس سے یوں گل نے رنگ پکڑا ہے
شمع سے جیسے لیں چراغ لگا - فندق تو ہے پہ یہ بھی ماشے کا رنگ ہے
ٹک انگلیوں کو خون میں میرے ڈبو رہو - برنگ بوئے غنچہ عمر اک ہی رنگ میں گزرے
میسر میر صاحب گر دِل بے مدعا آوے - گلشن میں آگ لگ رہی تھی رنگ گل سے میر
بلبل پکاری دیکھ کے صاحب پرے پرے - تو ہو اور دُنیا ہو ساقی میں ہوں مستی ہو مدام
پربط صہبا نکالے اُڑ چلے رنگ شراب
محاورات
- (اپنے) رنگ میں رنگنا
- آسمان کا رنگ بدلنا
- آنکھوں میں رنگ جمنا
- آیا منگسیر جاڑہ رنگ سیر
- اب رنگ لائی گلہری
- اپنا رنگ کرنا
- اپنے رنگ کا
- ادھر ترنگ اٹھا ادھر بجھا
- اوچھا جی رنگ لائی گلہری
- اور رنگ لائی گلہری