رواج کے معنی

رواج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رِواج }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["عام دستور","قبول عام","لین دین","معمول (پانا پڑنا پکڑنا دینا کے ساتھ)","نام آوری","کساد بازاری كا نقیض"]

روج رِواج

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : رِواجات[رِوا + جات]
  • جمع غیر ندائی : رِواجوں[رِوا + جوں (و مجہول)]

رواج کے معنی

١ - کسی بات کا عام چلن یا دستور، کسی چیز کا عام استعمال یا معمول میں ہونا، رائج یا جاری ہونا۔

"یہاں ڈسکش . کا کیوں رواج نہیں۔" (١٩٨١ء، سفر در سفر، ٩٣)

٢ - ریت، رسم، قاعدہ۔

"انڈونیشیا کے بعض جزائر میں اب بھی یہ رواج ہے کہ لڑکی کی پیدائش کے بعد سالگرہ پر مٹی کا ایک چھوٹا سا گولا بنا کر رکھ دیا جاتا ہے۔" (١٩٨٦ء، ہند سے اور انکی تاریخ، ١)

رواج کے جملے اور مرکبات

رواج پذیر

رواج english meaning

Being vendible; being current; currencyprevalence; usagecustomfashion; ventsale(Plural) rules of accidence and syntaxfashionpracticeprevalenceusage

شاعری

  • شہر خوبی کو خوب دیکھا میر
    جنس دل کا کہیں رواج نہیں
  • دردِ دل کا جہاں رواج نہیں
    ایک انبوہ ہے، سماج نہیں
  • مسجداں کوں باند کر بت خانے کے سب بت تڑا
    مصطفیٰ ہور مرتضیٰ کی بانگ تھے پایا دیں رواج
  • رواج بسکہ ہے آرائش نشاط کا اب
    بتوں کی چال کو دیکھے ہے خال خال گرہ
  • سخن کا قافلہ‘ سست گام اے سیماب
    رواج گرم روی‘ میرے کارواں سے چلا
  • جدھاں تلگ ہے پرو نورتن کوں عالم میں
    جدھں تلگ ہے بچن کو رواج بچ سنسار
  • تیرا امر مج سر پہ جیوں تاج ہے
    مجے تج طرف تھے رواج آج ہے
  • ہدایت کہا ریختہ جب سے ہم نے
    رواج اٹھ گیا ہند سے فارسی کا
  • جو کچھ پوچھا سو جواب دے لب لب توں کچھ بولو نکو
    جو تو بھی لب لب بولنا عاقل ہی بیاں کا نیں رواج

Related Words of "رواج":