رویا کے معنی
رویا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رُو + یا }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣١ء میں "دیوانِ ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دیکھنا","جو کچھ خواب میں دیکھا جائے","وہ چیز جو خواب میں دیکھی جائے"]
روی رُویا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : رُویات[رُو + یات]
رویا کے معنی
"اس واقعہ کو خواب قرار دینے کے لیے باالعموم دو دلیلیں دی جاتی ہیں . اس کے لیے "رویا" کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔" (١٩٨٧ء، سیرت سرورِ عالمۖ، ٦٤٨:٢)
رویا کے جملے اور مرکبات
رویاے کاذب, رویائے صالحہ
رویا english meaning
(Plural) (~SING.عنصر*)a dreama visiondreamvision
شاعری
- کیا لکھوں رویا جو لکھتے جوں قلم
سب مرے نامے کا کاغذ نم ہوا - رویا کئے ہیں غم سے ترے ہم تمام شب
پڑتی رہی ہے زور سے شبنم تمام شب - ہم نفس کیا مجھکو تو رویا کرے ہے روز شب
رہ گئے ہیں مجھ سے کوئے یار میں مر کر بہت - آئندہ شام کو ہم رویا کڑھا کریں گے
مطلق اثر نہ دیکھا نالیدنِ سحر میں! - یہ کہہ کے جو رویا تو لگا کہنے نہ کہہ میر
سُنتا نہیں میں ظلم رسیدوں کی کہانی - ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تُو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تُو نہ میں - جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتھر ہوگیا لیکن کبھی رویا نہیں - دل منافق تھا شبِ ہجر میں سویا کیسا
اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا - ڈوبتے چاند پہ روئی ہیں ہزاروں آنکھیں
میں تو رویا بھی نہیں‘ تم کو ہنسی کیوں آئی! - ڈائری میں جنہیں لکھتے ہوئے رویا تھا کبھی
آج وہ نام جو تحریر کیے کچھ نہ ہُوا
محاورات
- رویا سو منہ دھویا
- رویاں میلا ہونا
- ساون ماس چلے پرویا۔ کھیلے پوت بلالے میا
- ساون ماس چلے پرویاء بیچو بردا کینو گیا