زندہ کے معنی
زندہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زِن + دَہ }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک دریا جو اصفہان میں ہے","تر و تازہ","توران کا ایک مشہور پہلوان","جیتا آدمی","جیتا جاگتا","ذِی حِس","ذی حیات","ذی رُوح","شعلہ صفت","عظیم الحُبثَہ"]
اسم
صفت ذاتی
زندہ کے معنی
اسے خبر تھی کہ تاریخ اس میں زندہ ہے کہ اس کا نام ستاروں میں کب سے لکھا تھا (١٩٨١ء، علامتوں کے درمیان، ٤٦)
"اس وقت اگر کوئی صاحب ذرا امر کانت کو چھیڑ دیتے تو ان کی شامت بی آجاتی وہ سر سے پاؤں تک بارود بنا ہوا تھا یا بجلی کا زندہ تار" (١٩٣٢ء، میدان عمل، ١٤٥)
"البتہ ان شور چشموں کی تقریب سے زندہ اور رواں شریں چشمے ہر جگہ چلتے پھرتے نظر آتے ہیں" (١٩٢٠ء، برید فرنگ، ١٣١)
"یہاں تک کہ ایک بچھیرے کی ولادت تک کا نقشہ ان کی نظموں میں زندہ موجود ہے" (١٩٣٦ء، خطبات عبدالحق، ٣٩)
"وہ سنت قدیم پروفیسر شفیع، پروفیسر اقبال اور پروفیسر شیرانی کے دم سے زندہ ہے" (١٩٣٦ء، خطبات عبدالحق، ٣٤)
زندہ کے مترادف
شاداب, جان دار, متنفس
اصلی, باقی, بڑا, تروتازہ, جاندار, جیتا, چقماق, خوش, خوفناک, سرسبز, شاداب, شگفتہ, عظیم, قائم, مشتعل, واقعی, ہوبہو
زندہ کے جملے اور مرکبات
زندہ درگور, زندہ دلی, زندہ یادگار, زندہ قوم, زندہ کرامات, زندہ کن, زندہ لاش, زندہ پائندہ, زندہ باشی, زندہ پیر, زندہ تمنا, زندہ ثبوت, زندہء جاوید, زندہ دار, زندہ دل, زندہ رود, زندہ قوت
زندہ english meaning
(Plural) protectorates [A~ حراست]
شاعری
- برسوں میں نامہ بر سے مرا نام جو سُنا
کہنے لگا کہ زندہ ہے وہ ننگ کیا ہنوز - تجھ کو کھو کر ترے جیسے کی تمنّا کرنا
اس کا مطلب یہی نکلا کہ ابھی زندہ ہوں - زندہ رہی تو نام بھی لوں گی نہ پیار کا
سوگند ہے مجھے مرے پروردگار کی - زندہ رہیں تو کیا ہے جو مرجائیں ہم تو کیا
دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا - طرب زاروں پہ کیا بیتی‘ صنم خانوں پہ کیا گزری
دلِ زندہ ترے مرحوم ارمانوں پہ کیا گزری - جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اُتر گیا
پرچھائیں زندہ رہ گئی‘ انسان مرگیا - چمن تم سے عبارت ہے‘ بہاریں تم سے زندہ ہیں
تمہارے سامنے پھولوں سے مرجھایا نہیں جاتا - دشمنو! گر دیکھنا ہے سخت جانی کا ہُنر
ہم کو دیکھو‘ ہم ہیں زندہ دشمنوں کے شہر میں - صدائے زندہ باد آئی فرازِ دار سے ہمدم
مجھے جانے دے مدت بعد اس نے پھر پکارا ہے - میں تجھے کھوکے بھی زندہ ہوں‘ یہ دیکھا تونے
کس قدر حوصلہ ہارے ہوئے انسان میں ہے
محاورات
- آپ زندم (زندہ) جہاں زندم (زندہ) آپ مردم (مردہ) جہاں مردم (مردہ)
- آپ زندہ جہان زندہ آپ مردہ جہان مردہ
- آپ زندہ جہاں زندہ‘ آپ مردہ جہاں مردہ
- اب بھی میرا مردہ تیرے زندہ پر بھاری ہے
- اتر تان سین زندہ ہوتا تو ان کے نام پر کان پکڑتا
- اگر تان سین زندہ ہوتا تو ان کے نام پر کان پکڑتا
- تاسال دگرمے کے خورد زندہ کے ماند
- جس کے ماں باپ جیتے (زندہ) ہیں وہ حرام کا (حرامی) نہیں کہلاتا
- دل زندہ ہوجانا
- زجاہل گریزندہ چوں تیر باش۔ نیا میختہ چوں شکر شیر باش