سادہ کے معنی

سادہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سا + دَہ }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٩ء کو شاہ کمال کے دیوان میں مستعمل ہوتا ہے۔, m["(کنایةً) معشوق","بھولا بھالا","بے سلیقہ","بے لکھا (کاغذ وغیرہ)","بے ہنر","تحریر سے خالی","زیبائش سے معرّا","سادہ رو","صاف دل","کسی شے یا صِفت سے خالی"]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : سادے[سا + دے]
  • جمع : سادے[سا + دے]
  • جمع غیر ندائی : سادوں[سا + دوں (واؤ مجہول)]

سادہ کے معنی

١ - کسی شے یا صفت سے خالی، ناآلودہ، عاری۔

 ہر چند بندہ فعل میں صاحب ارادہ ہے درعین اختیار، ارادے سے سادہ ہے (١٨٠٩ء، شاہ کمال، دیوان، ٣٨٩)

٢ - زیبائش سے معرا۔

"استاد کی وضع نہایت سادہ اور درویشانہ تھی۔" (١٩١٠ء، مکاتیب امیرمینائی، ١٣)

٣ - کورا، تحریر سے خالی، بے لکھا (کاغذ وغیرہ)۔

 ایک ہی خط میں ہے کیا حال جو مذکور نہیں دل تو دل، عشق میں سادہ ورق طور نہیں (١٩١٩ء، انجم کدہ، ١٠)

٤ - امرود، سادہ رو، (کنایۃً)، معشوق۔

 پوچھنا کیا صوفیوں کی بزم رنگا رنگ کا یہ وہ محفل ہے کہ اس میں سادہ ہے اور بادہ ہے (١٩٣١ء، بہارستان، ٢١٢)

٥ - بغیر ترکاری کا (سالن وغیرہ)۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)

"اس قسم کی سادہ سی غلطی "خیر" کے بارے میں عام طور پر کی گئی ہے۔" (١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات، ٤٥)

٦ - واضح، غیر مبہم۔

"ہم روشنی کو سادہ یا غیر مرکب خیال کرتے ہیں۔" (١٨٩٤ء، اردو کی پانچویں کتاب، اسمٰعیل، ١٢)

٧ - بسیط، غیر مرکب (جو اصلی حالت میں ہو)۔

 جو تفرقہ کس و ناکس میں اوسکا عدل کرے نہ اختلاط کرے عاقلوں سے سادہ و گول (١٨٧٣ء، کلیات منیر، ١٢٠:٣)

٨ - بے سلیقہ، بے ہنر۔

 زندگی کی اوج گاہوں سے اتر آتے ہیں ہم صحبت مادر میں طفل سادہ رہ جاتے ہیں ہم (١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٥٥)

٩ - بھولا بھالا، نادان، سیدھا، صاف دل، بے تکلف، معصوم۔

"خمیرہ سادہ کڑوا بیچتے تھے۔" (١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٩٥١:١)

١٠ - خالص، بے میل، آمیزش سے پاک۔

 ہے اپنی سادگی شوق زلف پر خم سے کہ ہم تصور پرکار و سادہ رکھتے ہیں (١٩٥٥ء، دونیم، ١١٤)

١١ - آسان، جس میں پیچیدگی نہ ہو۔

"تعلیم یافتہ طبقہ غذا سے متعلق بعض سادہ حقائق سے واقف ہو۔" (١٩٤١ء، ہماری غذا، ج)

١٢ - غیر جذباتی، حقیقت پرمبنی، ٹھوس۔

 جوانی ہو گر جاودانی تو یارب تری سادہ دنیا کو جنت بنا دیں (١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ٧١)

١٣ - بے کیف، بے رنگ، پھیکا۔

"کہیں گل فروش اپنی بہار دکھاتے تھے، کسی جگہ تمباکو والے کالے دھن کی خیر منانے والے خمیرہ، سادہ، کڑوا بیچتے تھے۔" (١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ٩٥١:١)

١٤ - تمباکو کی وہ قسم جس میں دوسرے اجزا کی آمیزش نہ ہو۔

"بادشاہ نے ہاتھی کے یہ سات مراتب مقرر کئے (١) مست (٢) شیرگیر (٣) سادہ (٤) منبھولہ . (٧) موکل۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٦٦٣:٥)

١٥ - ہاتھی کی ایک قسم یا ذات، کم عمر ہاتھی۔

سادہ کے مترادف

سپاٹ, سلیس, سہل, سیدھا, کورا

آسان, امرد, بسیط, بیوقوف, پھیکا, خالص, خالی, ساذج, سفید, سیدھا, صاف, عاری, معصوم, ناآلودہ, نادان, واضح, ٹھوس, کورا

سادہ کے جملے اور مرکبات

سادہ لوح, سادہ دل, سادہ پن, سادہ دلی, سادہ غذا, سادہ گو, سادہ مزاجی, سادہ نگاری, سادہ و پرکار

سادہ english meaning

plainunadorned; whitepureunmixed; unseasoned; without writing or impressionblank (as paper); candidsincereartlessguilelessinnocent; fit; a sagesaintascetic; a kind of Hindu mendicantbeardless (face, etc.)frostrate oneself (before)show great respectsimplemindedunadorned

شاعری

  • مایوسِ وصل اُس کے کیا سادہ مُرد ماں ہیں
    گُزرے ہے میر اُن کو امیدوار ہر شب
  • کل ہم نے سیر باغ میں دل ہاتھ سے دیا
    اِک سادہ گل روش کا آکر سبد بدوش
  • ویسا چمن سے سادہ نکلتا نہیں رہی
    ہرچند ایک اور خم و چم بہت ہے یاں
  • نیکنامی و تفاوت کو دُعا جلد کہو
    دیں و دل پیشکش سادہ خود کام کرو
  • کس ایسے سادہ روکا حیران حسن ہے یہ
    مرات گاہ دبیگہ بھوچک رہا کرے ہے
  • وہ اک معصوم سی سادہ سی لرکی
    مرے دل سے نکلتی کیوں نہیں ہے
  • جیسے ساحل سے چُھڑا لیتی ہیں موجیں دامن
    کتنا سادہ ہے تیرا مجھ سے گریزاں ہونا
  • شہر میں حُسنِ سادہ کو کانٹوں میں تولا گیا
    بِک گئے کوڑیوں مول‘ جو گاؤں کے پھول تھے
  • کون اس راز کو سمجھے کہ وہ سادہ سی نظر
    مہرباں ہوکے بڑی دشمنِ جاں ہوتی ہے
  • میں سادہ لوح واقفِ رسم بتاں نہ تھا
    اقرارِ عشق کرکے گناہ گار ہوگیا

محاورات

  • بڑا آدمی دال کھائے تو سادہ حال۔ غریب کھائے تو کنگال
  • بڑے آدمی نے دال کھائی سادہ مزاج ہے۔ غریب نے دال کھائی تو کہا کنگال ہے
  • مرا بہ سادہ دلیہائے من تواں بخشید کہ جرم کرقدہ ام و چشم آفریں وارم

Related Words of "سادہ":