سج کے معنی
سج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَج }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |سجا| سے |سج| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٠٠ سے "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ڈھانپنا","زیب و زینت","زیب وزینت","سجا ہوا","سجنا کا","وضع قطع","ڈھنپا ہوا"]
سَجا سَج
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
سج کے معنی
"ماہ کی صورت، چکور کی سیرت، لیلیٰ کی سج مجنوں کی دھج۔" (١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا (انتخاب)، ٢٩:١)
ابرو سے اور روئے کتابی کی سج ہوئی مد نگاہ رخ تھا سو یہ سطر کج ہوئی (١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٩٦:٢)
سب سج ہے اگر تجھے جو بھج ہے (کزا) اس بھج تے ہر ایک کام سج ہے (١٧٠٠ء، من لگن، ٦٥)
سج کے جملے اور مرکبات
سج دھج
سج english meaning
Preparation; dressornamentdecoration; appearanceshapeextra draught animal used as supporttantalizationtantalizing
شاعری
- کرتا ہے کون منع کہ سج اپنی تو نہ دیکھ
لیکن کبھی تو میر کے کر حال پر نظر - سج پہ ہو آگا زیادہ کج نہ ہو
پاجیوں کی طرح تیری سج نہ ہو - آنکھ کچھ اپنی ہی اُس کے سامنے ہوتی نہیں
جس نے وہ خونخوار سج دیکھی دہل کر رہ گیا - نوشہ کو مراثی سج رہے تھے
آنند کے تار بج رہے تھے - نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا
جو عمر دیکھو تو دس برس کی یہ قہر و آفت غضب خدا کا - وہ سینہ ابھرا جوش بھرا وہ عالم جس کا جھوم رہا
شانوں کی اکڑ جوبن کی تکڑ سج دھج کی سجاوٹ ویسی ہے - اپنی سج دیکھنے سے تجھ کو رہائی نہوئی
ایک بلا جی کی ہوئی تنگ قبائی نہونی - جو سخن سج و سخن فہم تھے عالم میں سنا
حیف صد حیف کہ اے عیش وہ انسان نہ رہے - لوچن دکھئے جیو دلم خانۂ خانہ كر
عشق تو سج تنم زن و مستی بہانہ كر - نقط بھار میں جس سہے مست گج
ترنگاں بدائع صنائع کے سج
محاورات
- آنکھیں رو رو کے سجانا
- اپنی اڑھائی اینٹ کی مسجد الگ بنانا
- اپنی اڑھائی اینٹ کی مسجد جدا بنانا
- اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانا
- اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانا / جمانا /چننا / کھڑی کرنا
- انجان سجان سدا کلیان
- اندھا ملا پھوٹی (- ٹوٹی) مسیت / مسجد
- اندھا ملا ٹوٹی مسجد
- اڑھائی اینٹ کی مسجد الگ بنانا
- اڑھائی اینٹ کی مسجد الگ بنانا۔ اڑھائی چاول (الگ) گلانا یا پکانا