سجیلا کے معنی

سجیلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَجی + لا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |سج| کے ساتھ |یل| بطور لاحقۂ صفت اور |ا| بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٣٧ء سے "طالب و موہنی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آراستہ پیراستہ","بانکا جیسے کیا سجیلا جوان ہے","بنا ٹھنا","خوش شکل","خوش منظر","خوش وضع","سجا سجایا","سجا ہوا"]

سَج سَجِیلا

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : سَجِیلی[سَجی + لی]
  • واحد غیر ندائی : سَجِیلے[سَجی + لے]
  • جمع : سَجِیلے[سَجی + لے]

سجیلا کے معنی

١ - سجا سجایا، آراستہ پیراستہ، بنا ٹھنا۔

 ناز کرتا ہو از رکار سجیلا آنچل مسکراتا ہوا مد ہوش رسیلا کاجل (١٩٤٧ء، میں ساز ڈھونڈتی رہی، ١٣١)

٢ - خوبصورت، چھبیلا، خوش وضع۔

"ان کے خیال میں شاعر کو نازک بدن سجیلا اور روحانی ہیئت کا ہونا چاہیے۔" (١٩٨٦ء، ن۔م راشد ایک مطالعہ، ٣٨)

سجیلا کے جملے اور مرکبات

سجیلا پن

سجیلا english meaning

wellshapedgracefulhandsome; well- dressed; decoratedsquint-eyed

شاعری

  • سجیلا بوجھ سکھلاتا ہوں ناجی داؤ سب اسکوں
    لیا زور آوری سیں پیچ میں دیکھا جو بھولا ہے
  • نگاہ چشم تو افعی ڈسیلا
    سجن ہے سانورا سج کا سجیلا
  • میل تیرے کا کوئی ہم کو سجیلا نہ ملا
    دیکھ ڈالے ہیں ہر اک شہر کے میلے ٹھیلے
  • ہے زہر اس میں تو دو مونہے سانپ سے بھی قہر
    نیفے میں تیرے ہے جو سجیلا ازاربند

Related Words of "سجیلا":