سراپا کے معنی

سراپا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَرا + پا }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |سر| اور حرف جار |تا| اور اسم |پا| کے ملنے سے مرکب |سرتاپا| بنا اہل زبان میں کثرت استعمال کی بنا پر شاید کچھ ثقالت کم کرتے ہوئے تخفیف کے قاعدہ کے تحت |ت| کو حذف کر دیا اور |سراپا| مستعمل ہوا۔, m["ازسر تاپا","اول سے آخر تک","پورا خلعت","تمام بدن","سب جیسے نہ سراپا ناز","سب جیسےسراپا ناز","سر سے پاؤں تک","وہ نظم جس میں سر سے پاؤں تک ہر عضو کی تعریف ہوتی ہے"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : سَراپے[سَرا + پے]","جمع : سَراپے[سَرا + پے]"]
  • ["واحد غیر ندائی : سَراپے[سَرا + پے]","جمع : سَراپے[سَرا + پے]","جمع غیر ندائی : سَراپوں[سَرا + پوں (و مجہول)]"]

سراپا کے معنی

["١ - سر سے لیکر پاؤں تک، ابتدا سے انتہا تک، ازل سے آخر تک، کلیۃً، بالکل، مجسم، مکمل۔"]

["\"ہر آدمی سراپا عقیدت بن کر درگاہ کی طرف دوڑا جاتا تھا۔\" (١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٣٢)"]

["١ - قد و قامت۔","٢ - وہ اشعار جن میں کسی کے اعضائے بدن کی تعریف سر سے پاؤں تک کی جائے۔","٣ - خلعت، لباس فاخرہ۔"]

["\"اور سراپے میں بجلی سی لہرا لہرا جاتی ہے۔\" (١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٦٩)","\"سراپا: اشعار کے ایسے مجموعہ کو سراپا کہتے ہیں جس میں شاعر معشوق کے حسن کا تفصیلی اور مکمل جزئیات کے ساتھ بیان کرتا ہے۔\" (١٩٨٣ء، اصناف سخن اور شعری ہئیتیں، ١٩٥)","\"ہر روز حضور میں آتی سراپا اور دلاسا پاتی۔\" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٧٨:٨)"]

سراپا کے جملے اور مرکبات

سراپا نگاری, سراپا ناز, سراپا نور

سراپا english meaning

(see under سر sar*)see under سر sar *

شاعری

  • دل نے سر کھینچا دیار عشق میں اے بوالہوس
    وہ سراپا آرزو آخر جواں مارا گیا
  • سراپا آرزو ہونے نے بندہ کردیا ہم کو
    وگرنہ ہم خدا تھے گر دل بے مدعا ہوتے
  • پُھوٹتی ہیں کس تسلسل سے شعاعیں حُسن کی
    اک نظر تیرا سراپا دیکھنا اور سوچنا
  • وہ سراپا دیئے کی لوجیسا
    میں ہوا ہوں ادھر لپک ہے وہی
  • گرچہ سراپا ہے ترا آب گوں
    پرتری چتون سے ٹپکتا ہے خوں
  • مہندی تو سراپا نہیں پاؤں میں لگی ہے
    تو بہر عیادت جو صنم اٹھ نہیں سکتا
  • دل میں جا کی ہے تو محبوب سراپا ہو کر
    گھر میں اتری ہے سواری مری پردہ ہوکر
  • جاے تحسین ہے سراپا اس غزل میں اے ظفر
    واہ واہ کیا خوب مضموں ہے سخن کا ڈھل گیا
  • ترچھی نگاہ کرنا کترا کے بات سننا
    مجلس میں عاشقوں کی انداز ہے سراپا
  • تیرے اعضا کے ہیں اوصاف سراپا اس میں
    کیوں نہ اشعار میں لفظوں کا تناسب ہوتا

محاورات

  • سراپا غرق دریائے جواہر ہونا

Related Words of "سراپا":