سرکار کے معنی
سرکار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَر + کار }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جناب والا","دربار شاہی","دیکھئیے: علیحدہ","سربراہ کار","صوبہ کا ایک حصہ","عزت کا خطاب","گھر کا مالک","وہ محکمہ جہاں چند آدمی برسرکار ہوں","کسی رئیس کی ریاست"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : سَرْکاریں[سَر + کا + ریں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : سَرْکاروں[سَر + کا + روں (واؤ مجہول)]
سرکار کے معنی
"تمھاری سرکار وہ سرکار ہے جہاں ایک غریب عاشق کی مٹی خراب ہے۔" (١٩٤٠ء، ساغر محبت، ٧)
"جب سرکار کا پیادہ آئے گا تب میاں کی آنکھیں کھل جائیں گی۔" (١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٠٢:١)
(غالب) . کو بہادر شاہ ظفر کی سرکار سے صرف ٥٠ روپیہ ماہوار ملتا تھا۔" (١٩٨٧ء، نگار، کراچی (سالنامہ)، ١٥)
"یا تو سرکار کی طرف سے آپ اس کو چھپوا دیں یا بعض اشخاص جو اس کے چھاپنے پر آمادہ ہیں ان کو اجازت دے دیں۔" (١٩٠٦ء، مکاتیب حالی، ٤٠)
"حلوائی نے کہا مجھ سے تو تم . اسی سرکار کے نام سے لائی ہو۔" (١٨٦٨ء،مراۃ العروس، ١٦٢)
بخشئے اس دل بے چارہ میں اب تاب نہیں میری سرکار بہت پیار سے جی ڈرتا ہے (١٩٤٦ء، دونیم، ٦٧)
"آج سرکار بھی گھر ہی میں ہیں۔" (١٩١٠ء، گرداب حیات، ٥٩)
"اس توپ پر یہ جملہ تحریر ہے "سرکار آصف الدولہ بہادر۔" (١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٦)
خادمان در میخانہ کے اللہ رے دماغ اپنی اپنی جگہ سرکار بنے بیٹھے ہیں (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١١٤)
"سرکار یا بڑے بڑے شہروں میں انتظامی اختیارات فوج دار کے سپرد ہوتے۔" (١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ٤٣٨:١)
"ہمارے سرکار سیدالمرسلین خاتم النبیین علیہ الصلواۃ والسلام، دراصل ملت ابراہیمی کے مجدد ہیں۔" (١٩٨٨ء، فاران، کراچی، جولائی، ٣٦٧)
لٹ گئی آن کے اس بن میں علی کی سرکار اب تو محتاج ہوں چادر کو بھی میں سینہ فگار (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣١٤:٣)
بندہ صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے (١٩١١ء، بانگ درا، ١٨٠)
سرکار کے مترادف
آقا, حکومت, گورنمنٹ, ناظم, سردار
آقا, بادشاہت, بادشاہی, بارگاہ, برطانیہ, حاکم, حضور, حکومت, سردار, سلطنت, صوبہ, عدالت, گورنمنٹ, گھر, مالک, منتظم, ناظم, کچہری
سرکار کے جملے اور مرکبات
سرکار دوجہاں, سرکار عالی, سرکار مدینہ, سرکا کمپنی, سرکار نوازی
سرکار english meaning
The king|s court; Government; Estateproperty; A district comprehending several parganas; A superintendent; A title by way of respect given to a person present or absent(fig.) tall personheron
شاعری
- دلبراں دل جنس ہے گنجائشی!
اس میں کچھ نقصاں نہیں سرکار کا - دیدہ و دل مری سرکار اُٹھا لائے ہیں
ہم قفس میں بھی ترا پیار اُٹھا لائے ہیں - دل تو کیا چیز ہے سرکار دو عالم کے حضور
بارہا جاں سے گزرنے کا مقام آیا ہے - سرکار نے مزاج ہی ایسا بنادیا
ہم ورنہ تلخ گوئی پرمائل ذرا نہ تھے - ہٹا کر رخ سے گیسو صبح کردینا تو ممکن ہے
مگر سرکار کے بس میں نہیں تارے چھپا دینا - طبیعت گر نہ یکبار اس طرح سرکار کی پھرتی
تو پتلی آنکھ کی کیوں آپ کے بیمار کی پھرتی - دعویٰ میخواری کااتنے ہی پہ تھا سرکار کا
پیتے ہی اک آدھ گھونٹ آنکھوں میں بس آنے لگے - نئے ہر سال سرکار جنرں سے داغ ملتے ہیں
بہار گل کیا کرتی ہے جاری تازہ آئیں کو - کیوں نہ مقبول ہوں اللہ کی سرکار میں ہم
بار رکھتے ہیں شہہ پاک کے دربار میں ہم - سرکار یہ وہ ہے کہ جو مانگا وہی پایا
ہونٹوں پہ کبھی حرف نہیں کا نہیں آیا
محاورات
- برسرکار ہونا
- بڑی ڈیوڑھی بڑی سرکار
- بیل سرکاری یاروں کی ٹھٹکاری
- ترت پھرت ہو وہ بھی کار مدد کرے جس کی سرکار
- جمع لگے سرکار کی اور مرزا کھیلیں پھاگ
- سرکار سرکار ہونا
- سرکار دربار چڑھنا
- سرکار سے ملے تیل، پلے ہی میں میل
- مال لٹے سرکار کا مرزا کھیلیں پھاگ
- موچی موچی لڑیں اور سرکار کا زین ٹوٹے