سرکش کے معنی
سرکش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَر + کَش }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |سر| کے ساتھ |کشیدن| مصدر سے مشتق صیغہ امر |کش| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٠٩ء سے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بد زبان","بے ضبط","بے قابو","بے قید","بے لگام","جو کسی سے نہ دبے","خلیع العذار","مطلق العنان","منہ پھٹ","منہ زور"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : سَرْکُشاں[سَر + کُشاں]
- جمع غیر ندائی : سَرْکَشوں[سَر + کشوں (و مجہول)]
سرکش کے معنی
"کہنے لگے، لڑکا بڑا ضدی اور سرکش ہے، پڑھنے لکھنے کا نام نہیں لیتا۔" (١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ١٢٥)
"صحافت کے سرکش گھوڑے کو قابو میں رکھنے کے لیے دہری عنان کی ضرورت ہے۔" (١٩٨٥ء، مولانا ظفر علی خان بحیثیت صحافی، ١١)
کشتی کو اچھالےکئے سرکش دھارے ساحل پہ نگاہ کی نہ ہمت ہارے (١٩٨٠ء، فکر جمیل، ٢٤١)
سرکش کے مترادف
گردن, عاق, عاصی, فرعون, غدار
باغی, سرزور, ضدّی, متمرد, مُتمرد, مچلا, نافرمان, ٹھس, ہٹیلا
سرکش english meaning
disobedientfriskfrolieheadstrongrebellionrefractionsportwaywardness ; restiveness
شاعری
- ایک حالتِ ناطاقتی میں
جرمن شاعر گنٹر گراس کی نظم IN OHNMACHT CEFALLEN کا آزاد ترجمہ
جب بھی ہم ناپام کے بارے میں کچھ خبریں پڑھتے ہیں تو سوچتے ہیں
وہ کیسا ہوگا!
ہم کو اس کی بابت کچھ معلوم نہیں
ہم سوچتے ہیں اور پڑھتے ہیں
ہم پڑھتے ہیں اور سوچتے ہیں
ناپام کی صورت کیسی ہوگی!
پھر ہم ان مکروہ بموں کی باتوں میں بھرپور مذمّت کرتے ہیں
صبح سَمے جب ناشتہ میزوں پر لگتا ہے‘
ُگُم سُم بیٹھے تازہ اخباروں میں ہم سب وہ تصویریں دیکھتے ہیں
جن میں اس ناپام کی لائی ہُوئی بربادی اپنی عکس نمائی کرتی ہے
اور اِک دُوجے کو دِکھا دِکھا کے کہتے ہیں
’’دیکھو یہ ناپام ہے… دیکھو ظالم اس سے
کیسی کیسی غضب قیامت ڈھاتے ہیں!‘‘
کچھ ہی دنوں میں متحرک اور مہنگی فلمیں سکرینوں پر آجاتی ہیں
جن سے اُس بیداد کا منظرص کالا اور بھیانک منظر
اور بھی روشن ہوجاتا ہے
ہم گہرے افسوس میں اپنے دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں
اور ناپام کی لائی ہوئی آفت کے ردّ میں لفظوں کے تلوے چاٹتے ہیں
لیکن دُنیا ‘ بربادی کے ہتھکنڈوں سے بھری پڑی ہے
ایک بُرائی کے ردّ میں آواز اُٹھائیں
اُس سے بڑی اِک دوسری پیدا ہوجاتی ہے
وہ سارے الفاظ جنہیں ہم
آدم کُش حربوں کے ردّ میں
مضمونوں کی شکل میں لکھ کر‘ ٹکٹ لگا کر‘ اخباروں کو بھیجتے ہیں
ظالم کی پُرزور مذمّت کرتے ہیں
بارش کے وہ کم طاقت اور بے قیمت سے قطرے ہیں
جو دریاؤں سے اُٹھتے ہیں اور اّٹھتے ہی گرجاتے ہیں
نامَردی کچھ یوں ہے جیسے کوئی ربڑ کی دیوارووں میں چھید بنائے
یہ موسیقی‘ نامردی کی یہ موسیقی‘ اتنی بے تاثیر ہے جیسے
گھسے پٹے اِک ساز پہ کوئی بے رنگی کے گیت سنائے
باہر دُنیا … سرکش اور مغرور یہ دُنیا
طاقت کے منہ زور نشے میں اپنے رُوپ دکھاتی جائے!! - ہم سوختوں میں آتش سرکش کا ذکر کیا
چل بھی پڑی ہے بات تو اس تند خو کی بات - گدا و شاہ برابر ہیں عشق سرکش کو
تمیز کرتی ہے کب خوب و زشت میں آتش - اس تیغ نے سرکش کے جو ترکس میں کیا گھر
غل تھا کہ گرابرج کبوتر میں وہ اڑدر - زال دنیا کے او پر نفس مرا ہی ہے چاق
سخت سرکش ہے یہ کیوں کر نہ کرے بوالہوسی - چاہیے چاندی کے جوتے سر سرکش کے لیے
بار احساں سے کبھی سر نہ اوٹھانے پائے - سرکش ایسا نہ کسی کا ہو خدایا جوبن
آتے آتے ترے سینے پہ چڑھ آیا جوبن - زہگیر کا کھنچنا تھا کہ سرکش ہوئے رہگیر
ہونے لگا پیہم لب معشوق ہر ایک تیر - تجھ سے سرکش ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے
تیغ کیا چیز ہے ہم توپ سے لڑ جاتے تھے - براہ ہو پائے سرکش کا کہ تھک جانا نہیں آتا
کبھی گمراہ ہو کر راہ پر آنا نہیں آتا
محاورات
- آمادۂ سرکشی رہنا یا ہونا