سستی کے معنی
سستی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَس + تی }{ سُس + تی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت |سستا| کی تانیث |سستی| اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٤٩ء سے "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |سست| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٤٩ء سے "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آرام طلبی","دھیما پن","سہل انگاری","سہولت پسندی","عدم التفات","غم ناکی","ماند ہونا","مندا پن (بازار یا منڈی کا)","ڈھیلا پن","کم شہوتی"]
سَسْتا سَسْتیسُسْت سُسْتی
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
سستی کے معنی
"یہاں پر چیزیں کس قدر سستی ہیں۔" (١٩٨١ء، ہند یاترا، ٣٣٨)
"سستی تسکین کے یہ طریقے ذہن انسانی کو ادنٰی ترین سطح پر آسودہ کرتے ہیں۔" (١٩٦٤ء، پاکستانی کلچر، ٦٥)
"سامنے والی سواری بچنے میں ذرا سستی دکھلاتی تو ڈلی کی ڈپٹتی ہوئی آواز گونجتی ہے، دبے رہو، بچے رہو۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ١٠٤)
"اس شعر میں سلمان کی بندش کی سستی صاف ظاہر ہے۔" (١٩١٤ء، شبلی نعمانی، حیات حافظ، ٥٢)
سستی کے مترادف
آلکس, آہستگی, ڈھیل, کسل
آلکسی, آہستگی, اداسی, افسردگی, تساہل, رنجیدگی, ضعف, غافل, غفلت, غمگینی, لاپروائی, ملال, ناتوانی, ناطاقتی, نامردی, ڈھیل, کاہلی, کبیدگی, کسل, کمزوری
سستی کے جملے اور مرکبات
سستی شہرت
سستی english meaning
award of such court of arbitration
شاعری
- سیکڑوں دل اک نگہہ پر لے لیے ہیں اس نے مول
ہو نہ ہو کچھ نفع لیکن جنس سستی ہی بھری - نئیں بات میری سستی تو تیری کوشی ہشیار ہو
بچروں گی ہو مایا ترا جہوں روئی بنچتا ہے نداف
محاورات
- جوان کو آئی سستی بڈھوں کو آئی مستی
- جوانوں کو آئی سستی‘ بڈھوں کو آئی مستی
- چل مرگھٹ کو لکڑیاں سستی ہیں
- سستی بری بری رے بالکے یا کوجی سے تاڑ۔ رتی بوجھا سست کو لاگے بوجھ پہاڑ
- سستی بھیڑ کی ٹانگ اٹھا اٹھا کر دیکھتے ہیں
- سستی بھیڑ کی ٹانگ بار بار اٹھا کر دیکھتے ہیں
- سستی مفلسی کی ماں ہے
- سستی کرنا یا لانا
- طبیعت مائل بہ سستی ہونا