سسر کے معنی
سسر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُسَر }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے اصل لفظ |شواشر| سے ماخوذ |سسر| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٣ء سے "فسانہ معقول" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک گالی","بیوی کا باپ","خاوند کا باپ","سرد موسم","موسم سرما"]
شواشر سُسَر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : ساس[ساس]
سسر کے معنی
"معاشرے میں ساس سستر، نند بھاوج، دیور، جیٹھ، دیورانی جٹھانی کے چاؤ چونچلے، ریشہ دوانیاں . موجود ہیں۔" (١٩٨٦ء، اردو گیٹ، ٤٥)
تھانہ دار صاحب آپ نہ بولیں، آؤ سسر ادھر ہم سے لڑ۔" (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٧١٢:٣)
سسر english meaning
body ; person (rare save in PH.)fifteenth
شاعری
- سسر ساس کی مت بھی سب بھرشٹ کردی
کچھ انجام کی ان کو مطلق نہ سوجھی
محاورات
- اہار چوکے وہ گئے بیوپار چوکے وہ گئے ۔ دربار چوکے وہ گئے سسرال چوکے وہ گئے
- اہار چوکے وہ گئے بیوہار چوکے وہ گئے دربار چوکے وہ گئے سسرال چوکے وہ گئے
- جہاں بہو کا پیسنا وہاں سسر کی کھاٹ
- جہاں ساس کا پسینہ وہیں سسر کی کھاٹ
- جہاں سسر کا سونا وہاں بہو کی کھاٹ
- ساس (١) ادھلیا، بہو چھنلیا، سسرا بھاڑ جھکاوے پھر بھی دولہا ساس بہو کو سیتاستی بتاوے
- ساس (١) بن کیسی سسرال، لابھ بن کیسا مال
- ساس (١) موری مرے، سسر مورا جئے، نئی بہوریا کے راج بھئے
- ساس ادھلیا بہو چھلنیا سسرا بھاڑ جھکاوے بھر بھی دولہا ساس بہو کو ستیا ستی بتاوے
- ساس بن کیسی سسرال۔ لابھ بن کیسا مال