سماجت کے معنی
سماجت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَما + جَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٨ء کو "یوسف زلیخا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گندہ ہونا","اردو میں عموماً منت کے ساتھ استعمال ہوتا ہے","خوشامد درآمد","زشت رُوئی","عیب داری","عیب ناکی","لّلو پتو","للو پتّو"]
سمج سَماجَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : سَماجَتیں[سَما + جَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : سَماجَتوں[سَما + جَتوں (و مجہول)]
سماجت کے معنی
"بڑی خوشامدوں اور سماجتوں کے بعد ان کی چال ٹھیک کی۔" (١٩٨٣ء، اجلے پھول، ١١)
سماجت کے مترادف
تضرع, ندامت
بدرُوئی, بدصورتی, پشیمانی, ترشی, تملق, چاپلوسی, خوشامد, زشتی, سَمجَ, شرمساری, شرمندگی, منت, ندامت
سماجت english meaning
entreatysolicitation; adulationflatteryheat in container mode airtight by mud plaster
شاعری
- کام ہوئے ہیں سارے ضائع ہر ساعت کی سماجت سے
استغنا کی چوگنی اُن نے جُوں جوں میں ابرام کیا - سماجت بہت یاس و حسرت نے کی
موافق نہ ہم سے مقدر ہوا - در پر ہر ایک دنی کے سماجت مری گئی
نالایقوں سے ملتے لیاقت مری گئی - نہ آیا رحم کچھ اس کو بہت میں نے سماجت کی
نگہ نے سامنے آتے ہی سینے میں سناں جڑ دی