سمت کے معنی

سمت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَمْت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے۔ اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["با اختیار","بکرمی سال جو ٥٧ قم میں قایم ہوا تھا اور بساکھ کے مہینے سے شروع ہوتا ہے","پسند کیا ہوا","جس کو اجازت یا اختیار ہو","سالباہن کا سال جو ٧٧ میں قائم ہوا تھا یہ بھی بیساکھ سے شروع ہوتا ہے","شہر یا مکان کی","مانا ہوا","ملتا جلتا","یک رائے","یک زبان"]

سمت سَمْت

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : سَمْتیں[سَم + تیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : سَمْتوں[سَم + توں (و مجہول)]

سمت کے معنی

١ - جانب، رخ، طرف۔

"مگر وہ تو سمت کا تعین بھی نہ کر سکا۔" (١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٤٢)

سمت کے جملے اور مرکبات

سمت الاقدام, سمت بندی, سمت نما, سمت نمائی

سمت english meaning

courseroadwaypath; partsidedirection(dial.) Hindu erahindu era |S|lifemindsoul

شاعری

  • اے سیل ٹک سنبھل کے قدم بادیے میں رکھ
    ہر سمت کو ہے تشنہ لبی کا مری خطر
  • دل کے دریا کو کسی روز اُتر جانا ہے
    اتنا بے سمت نہ چل لوٹ کے گھر جانا ہے
  • صدائیں دیتی ہیں ہر سمت سے بلائیں مجھے
    وہ جاتے جاتے عجب دے گیا سزائیں مجھے
  • طلوعِ صبحِ ازل سے میں ڈھونڈتا تھا جسے
    ملا تو ہے‘ پہ مری سمت دیکھتا بھی نہیں
  • قطب نما کی طرح ایک سمت رُخ رکھا
    ہم اک نگار کی خاطر خراب ایسے ہوئے
  • برس رہی ہے ہر اک سمت کنکروں کی پھوار
    میں ایک چھتری سے کس کس کا سر بچا کے رکھوں
  • چلا جو کوچۂِ جاناں کی سمت میں نخشب
    تو دور تک مجھے سمجھانے زندگی آئی
  • شاید کہ ان کی سمت بڑھے کوئی دستِ شوق
    روندھے ہوئے گلاب فضا میں اُچھالیئے
  • کس کو معلوم ان اشکوں کی حقیقت اے دوست
    روح کی سمت جو آنکھوں سے رواں ہوتے ہیں
  • مانا کہ میری سمت سے منہ پھیر کے گزرے
    یہ بات بھی کیا کم ہے کہ پہچان گئے تم

محاورات

  • (قسمت کا) لکھا پورا کرنا
  • (کی قسمت کا) ستارہ چمکنا
  • آج قسمت سے ہاتھ آئے ہو
  • آج کل علم کا آفتاب سمت الراس پر ہے
  • اپنی اپنی قسمت
  • اپنی تقدیر (- قسمت) کو رونا
  • اپنی قسمت کا لے اترنا
  • اپنی قسمت کا لے کر اترنا
  • اپنی قسمت کو رونا
  • برا حاکم (بری قسمت) خدا کا غضب

Related Words of "سمت":