سنج کے معنی
سنج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَنْج (ن غنہ) }
تفصیلات
١ - (موسیقی) ایک باجا جس کے تین جوڑ برابر بجائے جاتے ہیں۔, m["مرکبات میں جیسے سخن سنج","وزن کرنے والا"]
اسم
اسم نکرہ
سنج کے معنی
١ - (موسیقی) ایک باجا جس کے تین جوڑ برابر بجائے جاتے ہیں۔
سنج english meaning
such order [A~ نقص]
شاعری
- نہیں سنج آج پتیارا کچ اس کے باتاں کا
کہ آج بھوت کے باتاں میں گھال جاتی ہے - ہے یہ زیبا جو کہوں دعبل و حستاں ہوں میں
کہ سخن فہم و سخن سنج و سخنداں ہوں میں - رنگین کپڑے بغچے میں تے گاڑ کر
سو تقطیع سنج سوں سٹیاں پھاڑ کر - گردن جھکی ہوئی ہے زباں گو ہے شکوہ سنج
باطن ہے انقیاد جو ظاہر ملال ہے - سودھن خواب میں جانے سنج بل نہیں
یو اوگل برہ کی ہے اس کل نہیں - جنوں کے جوش میں تھے شکوہ سنج تنگی دنیا
یہ میدان دیکھ کر یاد آگئی وہ گرم جولائی - ایک جانب کوئلیں افسانہ سنج بوستاں
دل کو برماتی ہے اک جانب پپیہے کی فغاں - ہم گلہ مند و شکوہ سنج نہ ہوں گے اگر مہتمم
دامن گلچیں عام رائے کا پاس کریں - روایت کے ہیں جس کے پاس صد گنج
ہوا ہے اس طرح سے وہ گہر سنج - ہنر سنج دقاق معنی شناس
سخن کی سخنداں کے ہے جسکو پاس
محاورات
- آگ اور پانی کا سنجوگ ہے
- آگ پانی کا ساتھ (سنجوگ)
- آگ پانی کا سنجوگ
- جوڑ یا سنجوگ ہے
- دھونی پانی کا سنجوگ ہے
- سائیں اس سنسار میں بھانت بھانت کے لوگ۔ سب سے مل کر بیٹھئے ندی ناؤ سنجوگ
- ماں پنہاری باپ کنجھر بیٹا مرزا سنجر
- ندی ناؤ سنجوگ کت اودھوکت لوگ