سند کے معنی
سند کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَنَد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اجازت نامہ","بھروسا کرنے کی چیز","تصدیق نامہ","جس کے ماں باپ کا پتہ نہ ہو","سرکاری رجسٹری","شہادت نامہ","قابل اعتبار","گواہی نامہ","وہ پروانہ یا حکم جس کی رو سے موجد یا مصنف کو خاص استحقاق اپنی ایجاد یا تصنیف کے متعلق ہو","کار گزاری کا پروانہ"]
سند سَنَد
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع : سَنَدیں[سَنَدیں]","جمع استثنائی : اَسْناد[اَس + ناد]","جمع غیر ندائی : سَنَدوں[سَنَدوں (و مجہول)]"]
سند کے معنی
["\"میں نے دو واسطے کی سند سے سنا کہ جناب کو مجھ پر صاحبِ کشف ہونے کا گمان ہے۔\" (١٩٤٥ء، حکیم الامت، ٢٨)"]
["\"میر انیس کی زبان آج بھی سند مانی جاتی ہے۔\" (١٩٨٤ء، ترجمہ: روایت اور فن، ١١٠)"," خدا تو اس کا ہے شاہد کہ تم پہ عاشق ہیں جو اپنے قول کی تم کو سند نہیں نہ سہی (١٨٩٤ء، زیبا، مرقع زیبا، ١٢١)","\"مثبت شعاعیں . اس نام سے بہت جلد عوامی قبولیت کی سند حاصل کرلی۔\" (١٩٧١ء، مثبت شعاعیں اور ایکس ریز، ٢)","\"شرر . جس کی زبان کی لکھنو میں سند لی جاتی ہے اور جو تمام ملک میں فخرِ لکھنو مشہور ہے۔\" (١٩٣٦ء، ریاض خیر آباد، نثر ریاض، ١٤٢)","\"محی الدین . جب سند لے کر آیا تو کشمیر میں ہیلتھ آفیسر بن گیا۔\" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ١٧)","\"سند سے وہ وثیقہ مراد ہے جو معطی مجاز نے متعلق بہ عطایائے، سرکار معطی لُہ کو عطا کیا۔\" (١٩٣٠ء، احکام متعلق عطیات، ٥٤)"," کس مُنہ سے دل کا دعویٰ اے آئینہ رُو، کروں محضر نہیں، سند نہیں، کوئی گمراہ نہیں (١٧٧٥ء، عزلت، چمنستانِ شعرا، ٤٥٢)"," اُن کے در سے مجھے مل جائے غلامی کی سند میرے معبود کوئی لفظ میں ایسا لکھوں (١٩٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ٢٧)","\"مجھے اُن کی حالت پر ترس آیا اور روک کے کہاں حضرت مبحث بولنے کی سند نہیں۔\" (١٩٢٣ء، مضامینِ شرر، ١، ٧٦٣:٢)","\"ناقلین و رواۃ حدیث کو سند کہتے ہیں۔\" (١٩٧٦ء، مقالاتِ کاظمی، ٢٢٥)"]
سند کے مترادف
ثبوت, سرٹیفکٹ, دلیل, ڈپلوما, حجت
اعتبار, برہان, تمثیل, تمسک, ثبوت, حجت, دستاویز, دلیل, دڑاڑ, سرٹیفیکٹ, سَنَدَ, شہادت, صراحی, قبالہ, معتمد, معتمر, مناسبت, نظیر, وثوق, وثیقہ
سند کے جملے اور مرکبات
سند فضیلت, سند یافتہ, سند جواز, سندمتصل, سند خوشنودی, سند سرکاری, سند شاہی, سندالاصفیاء
سند english meaning
a cereal cut in the strawbe dyingtake custody oftake hold ofthe name of the 9th hindu month (corresponding to November-December)to be at the point of death
شاعری
- ایسا ہے اضطراب کہ کچھ جس کی حد نہیں
جو آپ میں نہ ہو سخن اس کا سند نہیں - جو شخص حسینی ہو تو اس پاس چلا جائے
رضوان سند خلق حسن نذر پکڑ کر - سند مجھ کو ملی تو جل گئے واعظ لگے کہنے
خری کی ہوگئی تکمیل باقی صرف لدنا ہے - سب ایک طرف کافی و وافی ہیں سند میں
وہ چار مصلے جو بنے کعبے کی حد میں - سنا تھا تو بیمار پرسی کرے گا
ہوئی تیرے عاشق کو خور سند حالی - جنھوں کی ڈاڑھی ہے‘ اُن کی تو بات واہی ہے
جو ڈاڑھی مُنڈے ہیں‘ اُن کی سند گواہی ہے - سمجھا فلک کہ عیش ابد کی سند ملی
آیا یہاں کے میلے کا جب اشتہار ہاتھ - محتسب کی رفع شر کو کیا سند ہو اسکے پاس
حرز جاں ہر نقش کا ہاتھوں میں ہے نقاش کے - بلبل آمل ہے فوقی کی مدد
ہر سخن کے پاس اس کی ہے سند - خدا تو اس کا ہے شاہد کو تم پہ عاشق ہیں
جو اپنے قول کی تم کو سند نہیں نہ سہی
محاورات
- آنچہ بر خود نہ پسندی بردیگراں مپسند
- اپنی اپنی پسند ہے
- اچھی چیز سب کو پسند ہے
- اے گل بتو خرسندم تو بوئے کسے داری
- بالوں ہاتھ چھنالا اور کاگوں ہاتھ سندیسا
- بڑی نند بجلی پسند ۔ بڑی نند شیطان کی چھڑی جب دیکھو تیر سی کھڑی
- چھوٹی نند انگیا کا بند بڑی نند بجلی بسنت (پسند)
- خالی ہاتھ کیا جاؤں ایک سندیسا لیتا جاؤں
- خلقت مردہ پسند ہے
- خود پسندی دلیل نادانی ست