سو کے معنی
سو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سو (و مجہول) }{ سَو (و لین) }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |سہ| سے اردو میں ماخوذ |سو| عربی رسم الخط کے ساتھ بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, iپراکرت میں صفت عددی |سنت| سے اردو میں ماخوذ |سو| بطور صفت استعمال ہوتا ہے نیز سنسکرت میں اسکا مترادف |شنت| ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٩٩ء کو "نورس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(الجبرا) مثبت","(امر) سونا کا","اردو میں مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","پانچ بیسی","خاندان کا","رشتہ دار","سمت کو","طرف کو","ننانویں اور ایک ١٠٠","کثرت سے"]
سہ سوسنت سَو
اسم
حرف جزا, صفت عددی
سو کے معنی
"جو کچھ انہوں نے کھلا دیا، سوکھا لیا۔" (١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٨:١)
ہم تو مٹنے کے لیے تھے، سو مٹے آخرکار لیکن اتنا تو آپ کہیں آپ بھی کچھ شاد ہوے (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢٠٤)
علی تھا برادر محمدۖ کوں یوں سو موسٰی پیمبر کو ہارون جوں (١٦٥٧ء، گلشنِ عشق، ١٧)
"یہاں تک تو ذکر تھا انتقاد کا اب انتخاب کی طرف آئیے سو یہ بھی کوئی آسان کام نہیں ہے۔" (١٩٣٣ء، سیف و سبو (دیباچہ)، ١٠)
"بادشاہی اپنی اُن نے چھوڑی اور تمام عمر پیادہ نہ چلا ہو گا، سو پیادہ چلا۔" (١٧٤٦ء، قصۂ مہر افروز دلبر، ١٢٨)
"انہوں نے کہا جو کچھ ہو چُکا سو ہو چُکا۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٤٨٣)
صفر جو ایک اڑا گئے جانچ میں بھول پر گئی سو ہوں ستم تو دس گنویہ بھی کوئی حساب ہے (١٩٣٤ء، اعجازِ نوح، ٢٧٩)
وہ ایک حرفِ آرزو تمام عمر سو طرح لکھوں (١٩٨٢ء، سازِ سخن بہانہ ہے، ٦٠)
سو کے مترادف
صد
اپنا, بدی, بُرائی, بہت, بیماری, تعداد, جبلی, خاص, خرابی, دولت, روح, سَوَاَ, سوَپ, شت, صد, فوری, قدرتی, مِاة, مخصوص, ملکیت
سو کے جملے اور مرکبات
سو بار, سو خصمی, سو سو, سو میں ایک, سو برس, سو فی صد
سو english meaning
Goodwellexcellentexcellently; neatelegantbeautifulbeautifully; honourableworthy or respect or reverence; excessiveexcessivelyexceedinglymuchvery; readilyeasilywillinglyquicklyOne hundred; cent[ONO.]abjureadmonitionburst ; snapcrackcurse imprecatefifty-thirdrenouncereproachsplitthereupontheruponwith a whack
شاعری
- دھو مُنھ ہزار پانی سے سو بار پڑھ درود
تب نام لے تو اس چمنستان کے پھول کا - حرف نہیں جاں بخشی میں اُس کی خرابی اپنی قسمت کی
ہم سے جو پہلے کہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا - ناحق ہم مجبُوروں پر یہ تُہمت ہے مُختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کیا - یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے
رات کو رو رو صبح کیا اور دن کو جوں توں شام کیا - سب کُھلا باغ جہاں الاّیہ حیران و خفا
جس کو دل سمجھے تھے ہم سو غنچہ تھا تصویر کا - دمِ صبح بزم خوش جہاں شب غم سے کم نہ تھے مہربان
کہ چراغ تھا سو تو دُود تھا‘ جو پتنگ تھا سو غُبار تھا - مہر کی تجھ سے توقع تھی ستم گر نکلا
موم سمجھے تھے ترے دل کو سو پتھر نکلا - پوشیدہ راز عشقِ چلا جائے تھا سو آج
بے طاقتی نے دل کی وہ پردہ اُٹھا دیا - تھی لاگ اُس کی تیغ کو ہم سے سو عشق نے
دونوں کو معرکے میں گلے سے ملا دیا - ہم نے تو سادگی سے کیا جی کا بھی زیاں
دل جو دیا تھا سو تو دیا سَر جُدا دیا
محاورات
- آ بیل مجھے بھکوس میں تجھے بھکوسوں۔ آ بیل مجھے مار
- آ بے سونٹے تیری باری‘ کان چھوڑ کنپٹی ماری
- آئی ٹلے‘ ہر ساسوں جیے
- آئے تو کوڑھی کا سوانگ لے کر آئے
- آبے سوٹے تیری باری کان چھوڑ کنپٹی ماری (پڑ پڑی جھاڑی)
- آپ (سے) ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی
- آپ سوں اپے
- آپ گیلے میں سوئی مجھے سوکھے میں سلایا
- آپ ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی۔ کہے کبیر وہ رکت برابر جا میں اینچا تانی
- آپ کی دوستی کچے سوت کا ڈورا ہے