سیب کے معنی
سیب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سیب (ی مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |سیو| سے ماخوذ |سیب| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک درخت جس کا پھل کھایا جاتا ہے یہ عموماً پہاڑوں میں ہوتا ہے چھوٹی قسم کے پھل والے میدانوں میں بھی پائے جاتے ہیں اس درخت کاپھل جو گول سبز اور گیند کے برابر ہوتا ہے بہت پک جائے تو اوپر سے سُرخ اور نیچے سے زردی مائل سبز ہوجاتا ہے کشمیر میں بہت میٹھا ہوتا ہے انگریز اسے پکاتے ہیں ان کا انگریزی سیب ذرا کھٹا اور خستہ ہوتا ہے شاعر معشوق کی ٹھوڑی سے تشبیہ دیتے ہیں","ایک میوہ شریں کا نام جو امرود سے کسی قدر مشابہ اور سرخ و خوشنما نشان اس پر ہوتے ہیں","بسنتی کا پھول","رشی پروان"]
سیو سیب
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سیبوں[سے + بوں (و مجہول)]
سیب کے معنی
"کہیں آپ انگریزی کے مقولے "ہر روز ایک سیب ڈاکٹر کو دور رکھتا ہے۔" (١٩٦٨ء، لندن لندن، ٢٤٦)
سیب کے جملے اور مرکبات
سیب دقن, سیب آدم, سیب آفتابی
سیب english meaning
an apple; the chinapple
شاعری
- کام ہے مشکل الفت کرنا اس گلشن کے نہالوں سے
بوکش ہوکر سیب ذقن کا غش نہ کرے تو سزا ہے عشق - مجھے گالوں کی نارنگیاں ٹھڈی کا سیب لب پستے
جوانی کیچ گلشن میں ملائی بھیٹ پھل کچ کچ - ایسی کے تن کے لگشن تے اسے نت بھینٹ لائی ہے
ٹھڈی کا سیب لب پستے جو بن آنار چوری سوں - خوش نما تھا اس کے پگ میں اے زیب
ایڑی نارنگی و وو تلوے تھے سیب - خوشنما تھا اس کی پگ میں پاے زیب
ایڑی نارنگی و دو تلوے تھے سیب - خدا کو بھی ہے اچھی صورت پسند
یہ سیب زنخدنداں ہے حضرت پسند - میٹھا کیوں خوش لگے گا توت انبہ سیب کھرنیاں
کوئی داک بھیج دیتے کوئی نیشکر چھلا کر - ہمہ تاز پستاں و شکر لباں
تھڈی سیب و نارنج بہ غبغباں - بن گئی شب جو ساقیا تند شراب سیب کی
جھاڑ گئے نشہ میں ہم قاب کی قاب سیب کی - انگور ہور انجیر میٹھے انار
اتھے سیب ہور خمر کاں بے شمار
محاورات
- آدمی ہو (کہ) یا آسیب (بھوت۔ جن)
- آسیب اتارنا (یا دور کرنا)
- آسیب دور ہونا
- آسیب سر پر سے اتارنا(اترنا)
- آسیب سر پر کھیلنا
- آسیب کا دخل یا گزر ہونا
- آسیب کا سر پر آ کر بولنا
- آسیب کا سر پر کھیلنا
- آسیب کا لپٹنا
- سر سے آسیب اترنا