سیر کے معنی
سیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَیر (ی لین) }
تفصیلات
١ - چلنا پھرنا، روانگی، رفتار، چال، حرکت، گرداش، تفریح، ہوا خوری، ٹہلنا، چہل قدمی۔, m["آبی پودینہ","اس کا وزن کا باٹ","ایک وزن جو چار پاؤ یا سولہ چھٹانک یا ٨٠ تولے کا ہوتا ہے","بھرا ہوا","بے پروا","بے نیاز","رجا ہوا","سیر پھرنے والا","شیر ببر","مرکبات کے آخر میں جیسے فلک سیر"]
اسم
اسم کیفیت
سیر کے معنی
سیر کے مترادف
نظارہ
آزردہ, آسُودہ, انگھایا, اکتایا, بہت, بیزار, پُر, پُرشکم, رَجا, رنجیدہ, سیر, سَیَرَ, سیراب, صابر, قانع, لہسن, متنفر, مستغنی, مطمئن, کثیر
سیر کے جملے اور مرکبات
سیرو سیاحت, سیرو شکار, سیر تماشا, سیر کناں, سیر گاہ, سیر گری, سیرو تفریح, سیر باز, سیر بین
سیر english meaning
Perambulationexcursiontourstravelstaking the airan airingwalkrecreationamusementmoving about(of commotion) be causeddeadly (only in)move (someone) to passionpanic strickenperambulationperusalpicnicsight seeingstrike with terrorstrolltour
شاعری
- کل سیر ہم نے سمندر کو بھی جاکر
تحادست نگر پنجہ مژگاں کی تری کا - سیر کے قابل ہے دل صد پارہ اَس نخچیر کا
جس کے ہر ٹکڑے میں ہو پیوست پیکاں تیر کا - ٹک گور غریباں کی کر سیر کہ دُنیا میں
ان ظلم رسیدوں پر کیا کیا نہ ہوا ہوگا - یہی زلفوں کی تری بات تھی یا کاکل کی
میر کو خوب کیا سیر تو سودائی تھا - عالم کی سیر میر کی صحبت میں ہوگئی
طالع سے میرے ہاتھ یہ بے دست و پا لگا - سیر کر دشتِ عشق کا گلشن
غنچے ہو ہو رہے ہیں سو سو خار - کہو کوئی دیکھے اُسے سیر کیونکر
کہ ہے اس تن نازک اوپر نظر بار - سینہ مجروح بھی قابل ہوا ہے سیر کو
ایک دن تو آج کر یہ زخم سارے دیکھئے - جوں سبزہ چل چمن میں لب جو پہ سیر کر
ُعُمر عزیز جاتی ہے آب رواں کی طرح - ہم تو اسیر کنجِ قفس ہو کے مر چلے
اے اشتیاقِ سیر چمن تیری کیا خبر
محاورات
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب کرنا
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب ہونا
- آج بسیروا نیار ، کل بسیروا دور
- آدھ سیر آٹے( سے لگ جانا) کے سر ہوجانا
- آدھ سیر کے برتن میں سیر بھر نہیں سماتا۔ آدھ سیر کے پاتر میں کیسے سیر سمائے
- آسمان کی سیر کرنا
- آیا منگسیر جاڑہ رنگ سیر
- ابھی سیر میں سے پونی بھی نہیں کتی
- ابھی سیر میں سے پونی بھی نہیں کتی ہے
- اچھی بھئی گڑ سترہ سیر