سیٹھ کے معنی
سیٹھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سیٹھ (ی مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |شرسٹھ| سے ماخوذ |سیٹھ| اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٢ء کو "صدق البیان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک عزت کا خطاب جو بنئے بقال کے لئے بولا جاتا ہے","بڑا سوداگر","پھوک پان وغیرہ کا","تلچَھٹ جو باقی رہ جائے","ثروت مند","لکھ پتی","مال دار","نیل کا پھوک","کمپنی کا چیف ڈائرکٹر","کوٹھی کا مالک"]
شرسٹھ سیٹھ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سیٹھوں[سے + ٹھوں (و مجہول)]
سیٹھ کے معنی
"اہل معاملہ آپ کو سیٹھ سیٹھ کہہ کہہ کر آپ کے جگر پر آرے چلائے۔" (١٩٦٧ء، انشایئے، ٢٨)
"یہ کہا غلط کہ وہ ایسا دولتمند. سیٹھ ساہوکار بننا چاہتا تھا جن کے ذکر قصے کہانیوں میں آتے ہیں۔" (١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٥٣٦)
سیٹھ english meaning
a great merchant; a bankera money-broker; a millionaire; a capitalist; the chief of a corporation or trade; a title of respect given to merchantsbankersprateramblesilly talk
شاعری
- سیٹھ جی اتنے آڑے ترچھے نہ ہو
واجبی نین سکھ کا مول کرو - بن کوڑی خوردیے کے برابر بھی پت نہ تھی
کوڑی جب آئی پاس تو بن بیٹھے سیٹھ جی - اس گھر سے تھا ہمارا ہمیشہ سے لین دین
اب کیا ہو اجو سیٹھ نے بوتات بندکی - کوئی سیٹھ مہاجن لاکھ پتی بزاز کوئی پنساری ہے
یاں بوجھ کسی کا ہلکا ہے اور کھیپ کسی کی بھاری ہے - لٹس پٹس کی ہلچل میں
دھنا سیٹھ چھل‘ بل‘ کل میں - بدلے گا اب سیٹھ رویہ
محنت والا ہیا ہیا - دو روپیے غور کرکے جس تس کو
ان دنوں بن گئے ہو دھَنا سیٹھ - اُٹھائے گا ترے در سے ہمیں غیر
بڑا آیا ہے دھَنا سیٹھ بن کر - لُٹَیں پٹَس کی ہلچل میں
دھَنا سیٹھ کے چھل ، بل ، کل ، میں - یہ سچ سمجھو کہ انشا ہے جگت سیٹھ اس زمانے کا
نہیں شعر و سخن میں کوئی اس کی ساکھ کا جوڑا
محاورات
- آج کے بنئے کل کے سیٹھ
- جیتے جی سیٹھنیاں اور موئے دھڑا دھڑ پیٹنیاں
- دھنا سیٹھ بن کے بیٹھے ہیں
- ساجن ساجن مل گئے جھوٹے پڑے بسیٹھ
- ساجن ساجن مل گئے، جھوٹے پڑے بسیٹھ
- ساجھی ساجھی مل گئے جھوٹے پڑے بسیٹھ
- سیٹھ کیا جانے صابون کا بھاؤ
- شیخی سیٹھ کی دھوتی بھاڑے کی
- کب کے بنیا کب کے سیٹھ