سیہ کے معنی
سیہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سِیہ }{ سِیَہ }
تفصیلات
١ - ایک جانور جس کے جسم پر سخت بالوں کے ساتھ ساتھ لمبے چکنے لہریے دار کانٹے ہوتے ہیں۔, ١ - کالا، اسود۔, m["دیکھئے: سیاہ","مخفف سیاہ"]
اسم
اسم نکرہ, صفت ذاتی
سیہ کے معنی
١ - ایک جانور جس کے جسم پر سخت بالوں کے ساتھ ساتھ لمبے چکنے لہریے دار کانٹے ہوتے ہیں۔
١ - کالا، اسود۔
سیہ کے جملے اور مرکبات
سیہ روز
سیہ english meaning
A hedge-hog
شاعری
- یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے
رات کو رو رو صبح کیا اور دن کو جوں توں شام کیا - ہر سحر لگ چلی تو ہے تُو نسیم
اے سیہ مست ناز ٹک ہشیار - کس رشکِ گل کی باغ میں زلفِ سیہ کھلی
موج ہوا میں آج نپٹ پیچ و تاب ہے - کیا سیہ کاری نے منہ کالا کیا
بات کرنے کا نہیں کچھ منہ رہا - کس کی مسجد‘ کیسے بتخانے کہاں کے شیخ و شاب
ایک گردش میں تری چشمِ سیہ کے سب خراب - نہ پایا دل ہوا روزِ سیہ سے جس کا جالٹ پٹ
کسو کی زلف ڈھونڈی موبموکا کل کو سب لٹ لٹ - ہم سیہ کاروں کا ہنسنا وہ ہے میخانے کی اور
آگئے ہیں میر مسجد میں چلے مستی کے بیچ - سیہ کردوں گا گلشن دود دل سے باغباں میں بھی
جلا آتش میں میرے آشیاں کے خار و خس بہتر - سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے
کہ تاریکی میں سایہ بھی جُدا انساں سے ہوتا ہے - سورج نے جاتے جاتے شامِ سیہ قبا کو
طشتِ افق سے لے کر لالے کے پھول مارے
محاورات
- جس کے سبب لڑائی ہو وہ آدمی نہیں۔ کانٹا ہے گھر میں سیہ کا یا گل کنیر کا
- چھجے کی بیٹھک بری اور چھاون کی چھانھ۔ ڈھورے کا رسیہ برا جو نت اٹھ پکڑے بانھ
- نقد رابہ نسیہ گزاشتن کار خردمنداں نیست