شہر کے معنی
شہر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَہْر (فتحہ ش مجہول) }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ بعینہ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑی آبادی","جہاں چند مکانات ہوں اُسے گاؤں جہاں زیادہ ہو اُسے قصبہ اور جہاں مونسپلٹی کا انتظام ہو اُسے شہر کہتے ہیں","چونکہ ہلال کو دیکھ کر شہرت دیتے ہیں اس وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے","قصبہ سے بڑھ کر آبادی","قمری مہینا","ماہ ماس","وہ جگہ جہاں بہت سے آدمی مکانات میں رہتے ہیں"]
اسم
اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : شَہْروں[شَہ (فتحہ ش مجہول) + روں (واؤ مجہول)]
شہر کے معنی
"جہاں اتنے بڑے بڑے شہر کے معزز مہمان آتے ہوں وہاں یہ چیخ و پکار کی آوازیں سن کر لوگ کیا کہیں گے۔" (١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ١٦٦)
شہر کے مترادف
مدینہ, نگر
آبادی, ابلد, بستی, بلدہ, خار, دیار, سٹی, قریہ, مدینہ, مرز, مِصر, معمورہ, مہینہ, نگر, کشور, کلات, کلامہ, کندر, کھیڑا
شہر کے جملے اور مرکبات
شہریار, شہر نگاراں, شہر آشوب, شہر بدر, شہر استاد, شہر انگیز, شہر آرا, شہر باش, شہر بانو, شہر بانی, شہر بہ شہر, شہر بند, شہر خبرا, شہر خوبی, شہر دار, شہر داری, شہر در شہر, شہر دل, شہر شملہ, شہر شہر, شہر علم, شہر غدار, شہر غریباں, شہر فتن, شہر گرد, شہر گردی, شہر نشیں, شہر یاری, شہر پناہ, شہر خاموشاں, شہر کا دل, شہر گشت
شہر english meaning
A citytown(PL شہور shohoor| اشہر ash|hur) Month [A]a city
شاعری
- نالۂ میر سواد میں ہم تک دوشبیں شب سے نہیں آیا
شاید شہر سے ظالم کے عاشق وہ بدنام گیا - عجب شہر ہے دل خیالوں کا
لوٹا مارا ہے حسن والوں کا - شہر دل آہ عجب جائے تھی پر اس کے گئے
ایسا اُجڑا کہ کسی طرح بسایا نہ گیا - اس منہ خرابے میں آبادی نہ کر منعم
اک شہر نہیں یاں جو صحرا نہ ہوا ہوگا - یاد ایاّم کہ یہاں ترک شکیبائی تھا
ہر گلی شہر کی یہاں کوچۂ رسوائی تھا - اُس ماہِ چاردہ کا چھپے عشق کیونکہ آہ
اب تو تمام شہر میں مشہور ہوگیا - آیا ہے ایک شہر غریباں سے تازہ تو
میر اُس جوان حال پریشاں کی کیا خبر - اس شہر دل کو تو بھی جو دیکھے تو اب کہے
کیا جانئے کہ بستی یہ کب کی خراب ہے - منھ پر لیے نقاب تو اے ماہ کیا چھپے
آشوب شہر حسن ترا افتاب ہے - سبزانِ شہر اکثر درپے ہیں آبرو کے
اب زہر پاس اپنے ہم بھی منگا رکھیں گے
محاورات
- گاؤں بسنتے بھوتلے۔ شہر بسنتے دیو
- اوروں کی جو پہری باچے چمو کی اٹھ پہری۔ باہر کا کوئی آوے ناہیں آویں سارے شہری۔ صاف صوف کر آگے رکھے جس میں ناہیں توسل۔ اوروں کے جہاں سینگ سماویں چمو کے واں موسل
- اکا وکیل گدھا پٹنہ شہر میں سدھا
- اکا وکیل گدھا۔ پٹنہ شہر میں سدھا
- ایسا کیا شہر شملہ ہے
- بساؤ شہر کا کھیت نہر کا
- بغل میں لڑکا شہر میں ڈھنڈورا
- بڑے شہر کا بڑا چاند
- بھینس کو ڈہر مزدور کو شہر
- بے ریاضت نتواں شہرہ آفاق شدن