شیخ کے معنی
شیخ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَیخ (ی لین) }بزرگ
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک خطاب مسلمانوں میں جو ٢ کے ناموں کے پہلے استعمال ہوتا ہے","ایک قوم جو ڈھول بجاتی ہے","بوڑھا آدمی","خانقاہ کا سردار","دیرینہ سال","سجادہ نشین","عرب قبیلوں کا سردار","مذہبی علوم میں فائق","مسلمانوں کی وہ ذات ہندوستان میں جو ہندو وغیرہ سے مسلمان ہوئے ہوں","کہن سال"],
شیخ شَیخ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : شَیخانی[شَے (ی لین) + خا + نی]
- جمع : شَیُّوخ[شَے (ی لین) + یُوخ]
- جمع ندائی : شَیخو[شَے (ی لین) + خو (و مجہول)]
- جمع غیر ندائی : شَیخوں[شَے (ی لین) + خوں (و مجہول)]
- لڑکا
شیخ کے معنی
"شیخ وہ شخص جس کی عمر ساٹھ اور اسی کے درمیان ہو۔" (١٩٨١ء، فن تاریخ گوئی اور اس کی روایت، ١١٦)
"خانہ بدوش قوموں کے سرگروہ کو الخان، البیگ، والی، سردار یا شیخ کہتے ہیں۔" (١٨٨٨ء، حسن، اگست، ٧)
"ایسی محبت اور ایسی جاں نثاری کا خیر مقدم میں نے نہ کسی شیخ قبیلہ کا اس کے قبیلے میں کبھی دیکھا نہ کسی بادشاہ کو اپنی رعایا میں ہو سکتا ہے۔" (١٩١٩ء، جویائے حق، ٢٥:٢)
"جس راز کے معلوم کرنے کی تمنا ارسطو، افلاطون، شیخ بوعلی اور رازی تک اپنے ساتھ قبر میں لے گئے۔" (١٩٣٤ء، ہمدرد صحت، جولائی، ١٠٥)
"امام سخاوی نے اپنے شیخ کا یہ سراپا تحریر کیا ہے۔" (١٩٦٨ء، المعارف، اپریل، ٢٦٣)
"شیخ، سید، سید صاحب، . وغیرہ بیسیوں الفاظ نے . اصطلاحی حیثیت حاصل کر لی تھی۔" (١٩٢٢ء، مقالات ماجد، ٢٣)
"برعظیم میں کسی غیر مسلم خانوادے سے جو لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے ان کے نام کے ساتھ شیخ کا لفظ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔" (١٩٧٣ء، دیوانِ دل (مقدمہ)، ٩١)
میری مینائے غزل میں تھی ذراسی باقی شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی (١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٧)
نہیں پانی تو میخانے میں اے شیخ جو کچھ موجود ہے لاؤں وضو کو (١٩١٧ء، کلیات حسرت موہانی، ١٣٣)
شیخ کے جملے اور مرکبات
شیخ چلی, شیخ الجامعہ
شیخ english meaning
An old mana venerable old man; a chiefa prelatea title taken by the descendants of the prophetand given to the proselytes to Muhammadanism(as title for convert to Islam) venerable(col. shekh) ((Plural) شیوخ shúyookh|)(courtesy title for) weavera chief of tribe, or of villagea venerable old manazad tribal chief ; sheikname of a Muslim business communityone|s saintly guidesaintthe second or the four classes into which Muslims are dividedtitle of one of its members (member of) a respectable Muslim familyvenerable old manShaikh
شاعری
- شیخ جو ہے مسجد میں ننگا‘ رات کو تھا میخانے میں
جُبّہ‘ خِرقہ‘ کُرتا ٹوپی‘ مستی میں انعام کیا - ہم نہ کہتے تھے کہ مَت دَیر و حرم کی راہ
اب یہ دعویٰ ہشر تک شیخ و برہمن میں رہا - قسمت تو دیکھ شیخ کو جب لہر آئی تب
دروازہ شیرہ خانے کا معمور ہوگیا - افراطِ شوق میں تو روہت رہی نہ مطلق
کہتے ہیں میرے منہ پر اب شیخ و شاب کیا کیا - دم دیے بہتیرے یاروں نے ولے
خشک نے سا شیخ بے دم ہوگیا - گدھا سا لدا پھرتا ہے شیخ ہر سو
کہ جبّہ ہے اک بار و عمّامہ سر بار - کب اس عمر میں آدمی شیخ ہوگا
کتابیں رکھیں ساتھ گو ایک خر بار - پشیمان توبہ سے ہوگا عدم میں
کہ غافل چلا شیخ لطفِ ہوا سے - رہے ہے کوئی خرابات چھوڑ مسجد میں
ہوا منائی اگر شیخ نے کرامت کی - کس کی مسجد‘ کیسے بتخانے کہاں کے شیخ و شاب
ایک گردش میں تری چشمِ سیہ کے سب خراب
محاورات
- آپ چلے بھوئیں شیخی گاڑی پر
- آدھے میاں شیخ شرف الدین آدھا سارا گاؤں
- آنکھوں کے اندھے نام شیخ روشن یا نین سکھ
- باپ کنجڑا پوت شیخ
- دونوں ہاتھوں سے تھامئے پگڑی (دستار) شیخ صاحب زمانہ نازک ہے
- دیکھے بھالے شیخ جی اور چڑئیں صید ہوئیں
- روپیہ تو شیخ نہیں تو جلاہا
- سکھ سوویں شیخ اور چورن بھانڈے لے
- سکھ سووے شیخ جس کا ٹٹو نہ میخ
- شلیتے میں میخ (نہ رکھئیے) لشکر میں شیخ (نہ رکھیئے)۔ شلیتے میں میخ (نہ رکھئیے) لشکر میں شیخ (نہ رکھیئے)