صوفی کے معنی
صوفی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صُو + فی }متقی، پرہیز گار
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |صوف| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت لاحقۂ نسبت |ی| ملنے سے |صوفی| بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز شاذ بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["پشمینہ پوش","صوفیہ فرقے کا ایک فرد","نمد پوش","وہ جو اونی کپڑے پہنے ہو"],
صوف صوف صُوفی
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت نسبتی, اسم
اقسام اسم
- ["جمع : صُوفِیا[صُو + فِیا]","جمع غیر ندائی : صُوفِیوں[صُو + فِیوں (و مجہول)]"]
- لڑکا
صوفی کے معنی
["\"ایسے پرزور الفاظ مولانا شبلی نے کسی اور شاعر یا عالم یا صوفی کے لیے استعمال نہیں کیے۔\" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائلِ پاکستان، ٢١٩)","\"ہمارا افسانہ بلکہ ہمارا زمانہ ایک نئے صوفی کا منتظر ہے۔\" (١٩٥٩ء، علامتوں کا زوال، ٤٧)"]
صوفی کے مترادف
زاہد, درویش, عابد, متصوف
بزرگ, پارسا, پرہیزگار, درویش, ذہین, زاہد, عابد, متصّوف, متقی
صوفی کے جملے اور مرکبات
صوفیء صافی, صوفی مذہب, صوفی نما, صوفی نفس
صوفی english meaning
MysticSufi
شاعری
- صوفی ہے وہ بے علم ہو جو بستی سے اپنی
کس کام پڑھا تو نے جو یوں علم تصوف - دل لبد زاہداں کے‘ صوفی و عابداں کے
لے خرقے طاعتاں کے‘ دے مدتوں وام ساقی - روح کا صوفی کیا مست ہو کر رقص او
بات جہتک حال تھے کیتا اشارت کا داب - کبھیں اعلا کبھیں ادنا کبھیں عالم کبھیں جاہل
کبھیں ہم متقی صوفی کبھیں داتا کبھیں سایل - صوفی شہر کو ہے کبر سکندر منشی
کہیں گدڑی میں تو ٹکرا نہیں دارائی کا - دل لبد زاہدان کے صوفی و عابداں کے
لے خرقے طاعتاں کے دے مد توں وام ساقی - لبریز شرابِ ناز دکھا تو ساغر چشمِ کافر کو
تا زاہد پاک ملوث ہو ، یا صوفی دم کش میکش ہو - اس کی نگاہ مست سے اکثر سوئے رباط
صوفی رہیں گے حال سے ہشیار کب تلک - ہرچند نشے میں تو کئی ڈول کے ہےں رنگ
پر صوفی پنے کی بھی عجب صاف رمق ہے