ظاہر کے معنی
ظاہر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ظا + ہِر }کھلا ہوا
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت، اسم اور شاذ متعلق فعل مستعمل ملتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باطن کا نقیض","صورت اوپر حال","صورت اوپری حال","معنی کا برعکس","کھلا ہوا","کُھلا ہوا"],
ظہر ظاہِر
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل, اسم
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : ظاہِروں[ظا + ہِروں (و مجہول)]"]
- لڑکا
ظاہر کے معنی
["\"جب تک دو لسانی وحدتیں باہم سامنے نہ ہوں اور دونوں کے درمیان رابطہ نہ ہو ترجمے کا عمل ظاہر نہیں ہو سکتا۔\" (١٩٨٤ء، ترجمہ: روایت اور فن، ٢٠)"]
["\"اسلام دین کا ظاہر ہے، ایمان اس کا باطن اور احسان اس سے پیدا ہونے والا رویہ۔\" (١٩٨٩ء، صحیفہ، اپریل، جون، ٢٨)"," تو مقدم تو موخر اول و آخر ہے تو مقتدر، حیّی و سمیع و باطن و ظاہر ہے تو (١٩٨٤ء، الحمد، ٨٥)"," ظاہر کے دوست آتے نہیں کام وقت پر تلوار کاٹ کیا کرے جس کو جو دم نہیں (١٧١٣ء، فائز دہلوی، دیوان، ١٩١)"]
[" گردن جھکی ہوئی ہے زبان گو ہے شکوہ سنج باطن ہے انقیاد جو ظاہر ملال ہے (١٩١٤ء، شبلی، کلیات، ٩٥)"]
ظاہر کے مترادف
پیدا, روشن, شہادت, جلی, صریح, عیاں, واضح, نمایاں, مبین, مترشح, کھلا
آشکار, آشکارہ, اجاگر, اظہار, بین, پرگٹ, جلی, روشن, صاف, صریح, عیاں, فاش, مترشح, مکشوف, نمایاں, واضح, کھلا, ہویدا
ظاہر کے جملے اور مرکبات
ظاہر داری, ظاہر پرست, ظاہر اسباب, ظاہر العلم, ظاہر الوجود, ظاہر الورود, ظاہر آرائی, ظاہر بظاہر, ظاہر بین, ظاہر دار, ظاہر ظہور, ظاہر فروشی, ظاہر کی آنکھ, ظاہر میں, ظاہر نظر, ظاہر نما, ظاہر و باہر, ظاہر الزواج, ظاہر پیر
ظاہر english meaning
with one voice (speak) all togetherZahir
شاعری
- ظاہر کہ باطن ‘ اول کہ آخر
اللہ‘ اللہ‘ اللہ‘ اللہ - برسوں تلک نہ آنکھ ملی ہم سے یار کی
پھر گو کہ ہم بصورت ظاہر اڑے رہے - مظاہر سب اُس کے ہیں ظاہر ہے وہ
تکلف ہے یاں جو چھپاتے ہیں لوگ - بیکلی اُس کی نہ ظاہر تھی جو تو اے بلبل
دم کش میر ہوئی اُس لبِ گفتار کے ساتھ - صیّاد پہ ظاہر ابھی یہ راز نہیں ہے
پرواز اسیرِ پرِ پرواز نہیں ہے - ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ہو دیکھنا تو دیدۂ دل وا کرے کوئی - ظاہر کسی پہ اپنے نہ حالات کیجئے
جیسے بھی ہوسکے بسر اوقات کیجئے - ظاہر میں تو کچھ اپنی خطائیں بھی نہیں نہیں
دل پھر بھی پشیمان ہے معلوم نہیں کیوں - ظاہر میں تو کچھ چوٹ نہیں کھائی ہے ایسی
کیوں ہاتھ اٹھایا نہیں جاتا ہے جگر سے - ظاہر نہ ہوں جہاں پہ کہیں داغِ معصیت
ڈھانپے ہوئے ہوں اس لئے منہ کو کفن سے میں
محاورات
- آثار رنج و ملال ظاہر(عیاں) ہونا
- آثار ظاہر(عیاں) ہونا
- آثار عظمت چہرے سے ظاہر(عیاں۔نمودار۔ہویدا) ہونا
- آنکھوں سے ظاہر ہونا
- بات ظاہر کردینا
- بات ظاہر ہوجانا
- پردۂ غیب سے (ظاہر ہونا) ظہور میں آنا
- تمنا (ظاہر) کرنا
- دنیا ظاہر پرست ہے
- روشنی ظاہر ہونا