ظریف کے معنی
ظریف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ظَرِیف }لطیفہ گو، خوش طبع
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["با مذاق شخص","چٹکلے باز","چُہل باز","خوش طبع","خوش طبع آدمی","خوش مزاج","دل لگی باز","لطیفہ گو","ٹھٹھے باز","ہنسی دل لگی کرنے والا"],
ظرف ظَرْف ظَرِیف
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ظَرِیفوں[ظَری + فوں (و مجہول)]
- لڑکا
ظریف کے معنی
"ایک ظریف محدث نے خوب کہا ہے کہ اگر واقدی سچا ہے تو دنیا میں کوئی اس کا ثانی نہیں۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٢:٢)
جسماً نازک، نرم نحیف قسماً قولاً، بڑا ظریف (١٩٨٣ء، ضمیر یات، ٦٠)
ظریف کے مترادف
مسخرہ, لطیفہ گو, مسخرا
بامذاق, ظَرَفَ, مسخرا, ٹھٹول, ہنسوڑ
ظریف english meaning
cleveringenious; elegantpolitegallant; excellentgood; wittyarchcomicalwaggishZareef
شاعری
- دیارِ مصر میں دیکھا ہے میں نے دولت کو
ستم ظریف پیمبر خرید لیتی ہے - میں نے کہا کہ بزم ناز چہیے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھادیا کہ یوں - میں نے کہا کہ بزم ناز چاہیے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں - منگانے تھے بطخ کی چربی ظریف
سورہچربیاب پھینک دیں ہیں حریف - کوئی لڑھیا سمجھتا ہے کوئی چھکڑا ظریف اس کو
مضامیں کے جوچوبردھے کی گاڑی آپ نے ہانکی - مداحِ مصطفےٰ سے کرے کوئی بحث کیا
سبحاں ہے خوشہ چیں مری طبعِ ظریف کا