عجز کے معنی
عجز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عِجْز }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے بسی","بے چارگی","جلد باز","خوشامد درآمد","عاجز ہونا","فروتنی (کرنا ہونا کے ساتھ)","منت سماجت","نا چاری"]
عجز عِجْز
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
عجز کے معنی
"زبان و بیان کے معاملے میں عجزیا بے احتیاطی یا سہل انگاری کی وجہ سے فطری شاعر بھی تجربے کے صحیح اظہار سے قاصر رہتا ہے۔" (١٩٨٦ء، نیاز فتح پوری شخصیت اور فکر و فن، ٢١٧)
"خدا کے سامنے عجز و الحاح نہایت گڑگڑا گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی چاہنا چاہیے۔" (١٩٢٣ء، عصائے پیری، ٦٧)
اذن حضوری کے بعد عجز و ادب سے ہو ملک الموت بار یاب محمدۖ (١٩٧٦ء، حمطایا، ١١٠)
"دوسرے مصرعے کے پہلے رکن کو ابتدا اور آخری رکن کو ضرب یا عجز کہتے ہیں اور بیچ کے جز یا اجزاء کو وہی حشو۔" (١٩٣٩ء، میزانِ سخن، ٤١)
عجز کے مترادف
نیاز, انکسار
اَدھینتا, انکسار, تیز, خاکساری, درماندگی, سماجت, ضعف, عاجزی, عَجَزَ, فروتنی, مجبوری, معذوری, منت, ناتوانی, ناچاری, ناکامی, نیازگینی, نیازمندی, نیازکیشی, کمزوری
عجز کے جملے اور مرکبات
عجز و انکسار, عجزو انکساری, عجز بیاں
عجز english meaning
Powerlessnessimpotenceweaknesshelplessnesssubmission
شاعری
- عجز کیا سو اس مفسد نے قدر ہماری یہ کچھ کی
تیوری چڑھائی غصّہ کیا جب ہم نے جھک کے سلام کیا - تمام عمر رہیں خاکِ زیر پا اُس کے
جو زور کچھ چلے ہم عجز دستگاہوں کا - کیا کیا عجز کریں ہیں لیکن پیش نہیں کچھ جاتا میر
سر رگڑے ہیں آنکھیں ملے ہیں اُس کے حنائی پا سے ہم - اس کا وہ عجز تمہارا یہ غرورِ خوبی
منتیں اُس نے بہت کیں پہ نہ مانی کی - نہ پوچھو گرمی شوق ثنا کی آتش افروزی
بنایا ماہ دست عجز شعلہ شمع فکرت کا - کچھ بھی مساسبت ہے یاں عجز واں تکبر
دے آسمان پر ہیں میں ناتواں زمیں پر - کچھ بھی مناسبت ہے یاں عجز واں تکبر
دے آسماں پر ہیں میں ناتواں زمیںپر - خوف رقیب حسرت عجز عجز و نیاز ومنت
جیوڑے پہ یہ اذیت آفت اٹھیں کیا کیا - سوشہ ماں کے نزدیک جا بیس کر
نپٹ عجز سوں پانو پر سیس دھر - میں تو افتادہ محو عجز و نیاز
بازومیرے کسی کے بالش ناز