عدو کے معنی

عدو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عَدُو }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٧٣ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خلاف کرنا"]

عدو عَدُو

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

عدو کے معنی

١ - دشمن، مخالف۔

 جناب شیخ بھی خلوت میں پڑھ کر ستّیا ناسی عدو کی فوج پر پھونکوں سے اپنی وار کرتے ہیں (١٩٨٢ء، ط ظ، ٩٤)

٢ - [ مجازا ] رقیب

 عدو تھے حلقۂ یاراں میں مثل ہوئے سپید کہ ایک ہم نے نکالا تھا دس نکل آئے (١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ١٣٤)

عدو کے مترادف

حریف, دشمن, مخالف, خصم, بیری

بَیری, جبری, خصم, دشمن, رقیب, عَدَوَ, مخاصم, مخالف, معاند

عدو کے جملے اور مرکبات

عدو شکار

عدو english meaning

An enemya foeindisposition

شاعری

  • اے شب ہجر وہ جب جائے عدو کے گھر میں
    آن کی آن کو تو روز جزا ہوجانا
  • کیا قہر ہے کب تک کوئی رہ جاے آنسو پی کے یوں
    ہنس ہنس کے میرے آگے تم دست عدو سے جام لو
  • گلزار جہاں میں یہ دعاہے کہ عدو سے
    آنکھیں نہ جھکیں نرگس بیمار کی صورت
  • جان کیا تھی کہ عدو ہم سے ملاتے تیور
    آنکھ دی آپ نے میں کوب اشارا سمجھا
  • جو سر چڑھاتے عدو کو تو وہ جلے تن ہوں
    خدا گواہ تم آنکھوں سے پھر اترجاتے
  • گلزار جہاں میں یہ دعا ہے کہ عدو سے
    آنکھیں نہ جھکیں نرگس بیمار کی صورت
  • عدو سے کچھ تو بگڑی ہے الٰہی جی اٹھوں کیونکر
    کھڑے ہوکر وہ میری قبر پر باتیں بناتے ہیں
  • جو فی المثل ہو عدو سرزمین خاور میں
    ہو اس کے قتل کا راکب کو باختر میں خیال
  • درا نہ عدو بے ادبانہ ہوئے داخل
    گھر فاطمہ کا ہوگیا بازار حسینا
  • بارہا محفل شاہانہ میں مطلع وہ پڑھا
    جس کی سطوت سے ہوئی جان عدو کی تلپٹ

محاورات

  • سخی سخاوت سے پھلتا ہے۔ عدو عداوت سے جلتا ہے
  • عدو ‌کو ‌خاک ‌میں ‌ملانا
  • عدو شر برانگیز د ‌کہ خیرے مادراں باشد
  • عدو شود سبب خیر گرخدا خواہد
  • عدو کا مٹ جانا
  • معدوم کرنا
  • معدوم ہونا

Related Words of "عدو":