عزا کے معنی
عزا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَزا }
تفصیلات
iعربی اسم |عزاء| کی ہمزہ حذف کر کے اردو میں |عزا| بنا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٥ء کو "بیاض مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["صابر ہونا","صبہ بر مصیبت","ماتم پرسی","ماتم پرسی","ماتم پُرسی"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
عزا کے معنی
ہوتی ہیں خوشی میں غم کی تمہیدیں بھی ایامِ عزا سے ہمیں بہم عیدیں بھی (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، رباعیات، ٥٥)
کہتا تھا جو رو رو کے مری جان نہ جا! کس کو ہے ترے فراق میں صبر و عزا! (١٩٧٤ء، لحن صریر، ٦١)
عزا کے مترادف
شکایت, سوگ, تعزیت, ماتم
الم, اندوہ, پُرسہ, رنج, سوگ, سیاپا, شکایت, عَزَیَ, غم, ماتم
عزا کے جملے اور مرکبات
عزا داری, عزادار, عزاخانہ, عزا دار
عزا english meaning
Patience; enjoinment or exhortation to be patientconsolationcondolence; mourningmourning
شاعری
- در ملک ہند، پورب و پچھم ہے سوگ میں
سب سے ادھک عزا ہے بہ دکھن حسین کا - جس عزا خانے میں وہ تعزیہ میرا رکھیں
اس کا ماتم بھی اسی بزم میں برپا رکھیں - یہ ہے وہ عزا خانہ کہ جس کا بانی
ہمنام ہے باقر علوم دیں کا - تیرے اٹھ جانے سے محفل ہو گئی بزم عزا
اشک خون روتے ہیں باہم عاشق دلتنگ شمع - رسالت پناہ ہور صحابی ملے
عزا کی مہم پر گرم ہو چلے - بدلا ہے یہ چہلم کی عزا داری کا
وہ ایک برابر چہل ابدال کے ہے - جڑی لات و عزا کی وہ لات سر پر
کہ مکا نہو رعد کا اوس گھمک کا - کرتا ہے نقل ایک متولی پارسا
یعنی ہوا فلک پہ جو ظاہر مہ عزا - دو خسارے ہے خوں والے عزا نے تانو اگھٹالے
ہے پلکاں تیر انبالے سو ناندے دل اُپر میرے - تابوت خلد میں ہے الٰہی یہ کس کی نعش
طوبٰی کو نسبتیں ہیں جو نخل عزا کے ساتھ
محاورات
- تکبر عزازیل را خوار کرد۔ بزندان لعنت گرفتار کرد