عصا کے معنی
عصا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَصا }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چوب دست","چوب دستی","چھڑی لینا","ہاتھ کی لکڑی"]
عصی عَصا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : عصاؤں[عصا + اوں (و مجہول)]
عصا کے معنی
زندگی اندھے مسافر کا عصا اور زمانہ تنگ راہوں کی زمیں (١٩٨١ء، اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ٩٧)
علاوہ اس کے عارض ضعف پیری عصا ہے بس خدا کی دستگیری (١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٤٩٠:٣)
"پوری جسامت کی معیاری ٹائپ مشین اور پیانوں کے پوری جسامت کے کلیدی تختے پر اور گاف کے حقیقی عصاؤں سے مشق کرنی چاہیے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ١٨٤)
عصا کے مترادف
چھڑی, لاٹھی, سونا
بازہ, پازہ, پاشو, چماق, چوب, چوبہ, چھڑی, دستگالہ, سونٹا, عَصَیَ, فدانگ, فرادند, فروند, لاٹھی, لٹھ, ماہو, نخلہ, وسہ, ڈنڈا, کوتک
عصا کے جملے اور مرکبات
عصائے موسی, عصاے پیری, عصا بردار, عصا نما, عصاے یعقوب, عصا جڑ, عصاے موسی
عصا english meaning
staffstickrodclubmacesceptrea cluba stafftry one|s luck
شاعری
- تیری آنچل باد(؟)تھے ہے عیسوی دم جلوہ گر
ووانچل منج ہات میں ہے جیوں کے موسیٰ کا عصا - سر گروہ گدا حماک اللہ
آہ کا کر عصا حماک اللہ - خادم بلال و قنبر گردوں اساس تھا
علین اس کے پاس عصا اس کے پاس تھا - کیا ڈر مجھے فرعون کا، ہور سامری افسون کا
موسیٰ عصا زیتون کا، ہے تیغ ریانی مجھے - کبھی خوک اور سگ ہیں اس کو بتاتے
کبھی مارنے کو عصا ہیں اٹھاتے - تو نار جھاڑ تھے پھل چننے بات ناں انپڑے
پرت میں دال ہوا قد عصا دے چنتے رتن - بولا وہ کہ یہ جو لٹھ مرا ہے
موسیٰ کا عصا ہے اژدہا ہے - تھا میرعی ضعیفی کا عصا ہاتھ تمہارا
آج اٹھ گئی راحت کہ چھٹا ساتھ تمہارا - کیا ڈر مجھے فرعون کا‘ اور سامری افسو ن کا
موسیٰ عصا زیتون کا‘ ہے تیغ ربانی مجھے - قامت اہے تیرا پیا، یا نخل یا سروسہی
یانیشکریا ہے الف یا ہے عصا نر دھار کا
محاورات
- اعصاب پر سوار ہونا
- عصائے پیر بجائے پیر