عصر کے معنی
عصر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَصْر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے ہپلے ١٧٥٤ء کو "ریاضِ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دبانا","پچھلے پہر کی نماز","دن کا آخری حصہ دوپہر اور شام کے درمیان کا","سہ پہر","عہد روزگار","لُب لباب","نمازِ سہ پہر"]
عصر عَصْر
اسم
اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
عصر کے معنی
"وہ اپنے عصر کے حالات سے واقف ہیں اور اپنے دور کے بارے میں آگاہی رکھتے ہیں۔" (١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٥٢)
"عصر میں کچھ وقت رہتا تھا، شہر ابھی سنسان پڑا تھا۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ٢٠٢)
حضرت عمر کو ایک مرتبہ عصر کی نماز باجماعت نہ ملی، وہ سخت متاسف ہوئے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ١٤٢)
عصر کے مترادف
روز, عمر, وقت
افشردہ, جوہر, روزگار, زمانہ, زماں, ست, عَصَرَ, عمر, ماحول, نچوڑ, وقت
عصر کے جملے اور مرکبات
عصر حاضر, عصر نو, عصرالحجر
عصر english meaning
Timea space or period of timean age; afternoonafternoon prayersageepocheraextractjuicelateone who casts amorous glances [A~ نظر]spectatortimeviewing
شاعری
- جی بھول گیا دیکھ گے چہرہ و کتابی
ہم عصر کے علامہ تھے پر کچھ نہ رہا یاد - وہ شعر اور تو سب کچھ ہے‘ صرف شعر نہیں
جو روحِ عصر کا آئینہ دار ہی نہ ہوا - جب دم عصر مؤذن کوئی دیتا ہے اذان
مقتل شاہ کا پھر جاتا ہے آنکھوں میں سماں - نظر کو آوے ہے فیاض عصر شیر خدا
شفیق و مظہر فیض و خلیل و لکھ دینار - بہار داغ جگر سے ہوا مزاج نہ سیر
تمام عصر رہی سیر لالہ زار میں روح - صبا کے ساتھ ہمارا خرام بھی ہوگا
کبھی تو عصر رواں تیز گام بھی ہوگا
ہرا ہے زخم جگر‘ لالہ فام بھی ہوگا